مکرمی ! عوامی رابطہ مہم کے میں بلاول بھٹو سب سے آگے ہیں۔شانگلہ میں جلسے سے خطاب کے دوران چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں گالم گلوچ اور ٹک ٹاک کی سیاست نہیں آتی، ہمیں گیٹ نمبر 4 کی سیاست نہیں آتی، میں کسی اور کی طرف نہیں دیکھنا چاہتا، عوام پر بھروسہ کرتا ہوں، کہیں اور نہیں دیکھوں گا، نہ کسی سے مدد مانگوں گا لیکن عوام سے مدد ضرور مانگتا ہوں۔ایک طرف سیاست تقسیم کا شکار ہے، دوسری طرف معاشی حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں، پرانے سیاستدان آج بھی پرانی اور انا کی سیاست کررہے ہیں۔ ہمارا مقابلہ کسی سیاستدان سے نہیں، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی سے ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میرا ملک مشکل میں ہے، آئیں میرا ساتھ دیں۔میں نے تمام سیاستدانوں کو قریب سے دیکھا ہے،ان کے پاس صرف پرانی سیاست ہے جو انتقام کی سیاست ہے، ہمیں ایسی سیاست کو دفن کرنا ہے۔قارئین کرام! بلاول بھٹو تسلسل سے موجودہ سیاست اور سیاستدانوں کی کاکردگی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔اسے انتخابی بیانیہ نہیں کہا جاسکتابلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہمیں آخرکار رولز آف دی گیمز آپس میں طے کرنے پڑیں گے کہ کسی چارٹر یا کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت نہ صرف سیاسی جماعتیں آپس میں سیاست کریں گی، بلکہ ہمارے ادارے دوسرے اداروں کے ساتھ چلیں گے۔‘ ہم پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سیاست دان بنیں اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں۔اپنی تقریر میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 65 فیصد آبادی جو 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے، وہ جو سیاست دیکھتے ہیں جس سے پھر وہ نہ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں اور نہ کسی اور پر۔ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہماری نوجوان نسل ہے جو ملک کو ترقی دے سکتی ہے۔ میری تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ ہم اپنا رویہ اور سیاست ایسی رکھیں کہ ان نوجوانوں کی امید باقی رہے۔ (سلمان احمد قریشی)