مکرمی !ایسی قوم کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا جن کے افراد قومی حمیت وغیرت کا منہ بولتا ثبوت اور وطن کی خاطر دامے درمے سخنے ہمہ وقت قربانی کے لئے تیار رہتے ہوں۔اور ایسے ممالک اور قومیں جنہیں قحط الرجال کا سامنا ہو،وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بڑی طاقتوں کی غلامی میں چلنے کو ہزیمت خیال نہیں کرتیں۔کیونکہ غلامی خود آقا پرور ہوتی ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ فاتح کبھی بھی مفتوح کا دوست نہیں ہوتا۔محکوم معاشرہ اخلاقی اقدار سے دستبردار ہوجاتا ہے۔محکوم صرف روٹی کے لقمے اور جنسی جبلت کے لئے زندہ رہتا ہے۔ایسی صورت حال میں ناکام ریاستوں اور زوال پذیر قوموں میں وہ تمام لوگ پیدا ہوں گے جو افراد کی مذہبی روایات سے کھیلتے ہوئے اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔اور ایسے میں لوگوں کے پاس صرف ایک ہی نجات کا ذریعہ رہ جاتا ہے اور وہ ہوتی ہے ہجرت۔جس کا شکار آجکل ہمارا پیارا پاکستان ہے۔آخر ایسا ہوتا کیوں ہے؟کیا غلامی ہی آقا پرور ہوتی ہے یا پھر سیاست پہ قابض افراد لومڑی جیسے چالاک اور بھیڑئے جیسے سفاک ہوتے ہیں۔میری ذاتی رائے میں جب انسان کی زندگی کا محور محض روٹی کو بنا دیا جائے گا تو پھر انسان روٹی جیسے گول چکر میں ہی ساری زندگی گزار دے گا۔ (مرادعلی شاہدؔ دوحہ قطر)