مکرمی !بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی،ریپ ، اور حراسگی کے بڑھتے واقعات کے خوفناک حقائق نے اسلامی معاشرے کے امیج کو شدید متاثر کیا ہے ۔ہوس کے پجاریوں کے نو عمروں پر ظلم اورقبیح جرم کے ثبوت مٹانے اور قانونی گرفت میں آنے کے خوف سے انہیں قتل تک کر ڈالنے کا سن کر روح کانپ جاتی ہے۔حکومت کی طرف سے ہمیشہ اس کے سدِ باب کے لئے اور اس کے مرتکب ملزمان کے لئے سخت سزاؤں کے اعلانات اور ایوانِ زیریں میں سخت بلّوں کی منظوری ہوئی لیکن ایسے واقعات تھمنے کا نام نہیں لیتے۔بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے ادارے ساحل کے مطابق پاکستان میں روزانہ نو بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں۔ محتاط اندازے کے مطابق جنسی استحصال کا شکار ہونے والے بچوں میں اٹھاون فیصد بچیاں اور بیالیس فیصد بچے شامل ہیں۔ ہمارا ملک اسلامی اور ہم مسلمان ہیں بطور مسلمان ہمارے اس مسئلے پر سزاؤں کی صورت قرآن اور احادیث میں واضح موجود ہیں ۔ ہمیں مجرموں کو جنسی صلاحیتوں سے محروم کرنے کی بجائے اسلامی سزاؤں کو اپنا کر اور ان پر عملدرامد کروا کرایسے واقعات کا تدارک کرنا ہو گا۔ ( امتیاز یٰسین فتح پور)