اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمٰی نے ایل این جی معاہدوں میں مبینہ کرپشن کے خلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے نیب کو معاملے کی انکوائری جلد مکمل کرنے اور سر بمہر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایل این جی معاہدوں میں مبینہ کرپشن کے بارے میں درخواست کی سماعت کی تو عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ کرپشن کے میگا سکینڈل کی انکوائری کے لئے مجازفورم موجود ہے چونکہ ایل این جی معاہدوں میں کرپشن کا معاملہ نیب میں زیر تفتیش ہے اس لئے عدالت تفتیش میں مداخلت نہیں کرے گی ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوم برگ کی رپورٹ آئی جس میں کہا گیا ہے کہ ایل این جی معاہدوں سے پاکستان کو 15سال میں 75ارب کا فائدہ ہوگا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہوسکتاہے کہ رپورٹ خصوصی طور پر تیار کی گئی ہو،سوئٹزر لینڈ میں کیا معاہدے ہوئے ، خفیہ کیوں رکھے گئے ؟۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ معاہدوں میں کیا گڑ بڑ ہوئی،کیا معاہدے اوپن انٹرنیشنل بڈنگ کے ذریعے ہوئے ؟۔چیف جسٹس نے کہا اگر کرپشن ہوئی بھی ہے تو انکوائری تو ہم نہیں کریں گے ۔ عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کے لئے وقفہ کرکے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کیا۔سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پراسکیوٹر جنرل نیب نے پیش ہوکر بتایا کہ ایل این جی معاہدوں کے معاملے میں انکوائری جاری ہے ،80فیصد ریکارڈ حاصل کردیا گیا ہے ،بادی النظر میں بے قاعدگیوں کا کچھ مواد موجود ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب تفتیش مکمل کرکے قانون کے مطابق کارروائی کرے ۔عدالت عظمٰی نے ایل این جی معاہدوں میں مبینہ کرپشن کے بارے میں کیس کی سماعت کے دوران نیب کا زیر تفتیش افراد کے ساتھ ہتک آمیز سلوک پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اورخبردار کیا ہے کہ نیب اپنا گھر ٹھیک کرلے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریما رکس دیے کہ نیب تفتیش ضررو کرے لیکن لوگوں کی تذلیل کرکے ان کا عزت نفس مجروح نہ کیا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا ایک محترم وکیل کے صاحبزادے کو تفتیش کے لئے طلب کرکے انھیں سات گھنٹے بٹھائے رکھا اور پھرتھپڑ مار کر تھانہ لے جایا گیا کہ یہاں بند کردیں گے ۔پراسیکیوٹر جنرل نے یقین دلایا کہ معاملے کی انکوائری کر کے کارروائی کی جائے گی،کسی نے اگر غلط کام کیا ہے تو انھیں تحفظ نہیں دیا جائے گا۔