مینار پاکستان پر حزب اختلاف کی قوت کا مظاہرہ کتنا کامیاب رہاا ور کتنا ناکام ،یہ لاکھوں لوگوں کا ٹھاٹے مارتا سمندر تھا یہ کوئی چھوٹی موٹی موج،یہ بھرپور جلسہ تھا یا محض جلسی ۔۔۔میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا، حکومت اسے ناکام شو قراردے کر پھبتیاں کس رہی ہے اور اپوزیشن اسے بھرپور جلسہ کہہ کرمسلز دکھارہی ہے۔ جلسہ نہ ہوگیا اندھیرے میں ہونے والی لڑائی ہوگئی مار کھانے والے کا پتہ چل رہا ہے نہ پٹائی کرنے والے کا علم ہو رہا ہے۔ دونوں ہی مونچھوں کو تاؤ دے کر رستم زماں کا پوز دے رہے ہیں
بدھ 16 دسمبر 2020ء
مزید پڑھیے
احسان الرحمٰن
’’سانپ نہ پالیں ‘‘
اتوار 13 دسمبر 2020ءاحسان الرحمٰن
یہ کوئی نئی بات ہے نہ اچھوتی مجھے تواس پر بالکل حیرت نہیں ہوئی بلکہ اگر کسی سمجھ دار بندے کو حیرت ہوئی ہے تو مجھے اسکی حیرت اور سمجھ پر حیرت ہے۔ بھارت نے یہی کچھ کرنا تھا یہ سب نہ ہوتا تو حیرت ہوتی ،اپنی بات آگے بڑھانے سے پہلے میں آپ کو ٹیکسلا کی مٹی سے اٹھنے والے ہندو دانشور چانکیہ کی خارجہ پالیسی کے چھ نکات بتانا چاہتاہوں ، 283قبل مسیح میں پیدا ہونے والاٹیکسلا کا یہ برہمن زادہ بلا کا ذہین فطین شخص تھا،چانکیہوشنو گپت کی دانائی ذہانت اپنی جگہ لیکن اس میں پائی جانے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’بس کرپشن رہ جائے گی!! ‘‘
جمعرات 10 دسمبر 2020ءاحسان الرحمٰن
یہ غالبا 2000ء کی بات ہے میں اس وقت صحافت سے راہ فرار اختیار کرکے ایک پے کارڈ فون کمپنی میں بطور ڈپٹی ایڈمن منیجر ملازمت کررہا تھا بلوچ کالونی کراچی میں واقع دفتر میں میرے ذمہ ّآگ بگولہ صارفین پر ٹھنڈا پانی بھی ڈالنا تھا ان دنوں موبائل فونزاتنے عام نہیں تھے اور پبلک کال آفس کا کاروبار زوروں پر تھا دفتر میں ہر روز درجنوں لوگ فون لگوانے آتے تھے اور اتنے ہی وہ آگ بگولہ بھیِ ،جو رجسٹریشن کروانے اور رقم کی ادائیگی کے بعد بھی پی سی او کی نعمت سے محروم تھے ان ہی دنوں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’کاون اور نصف بیوائیں ‘‘
هفته 05 دسمبر 2020ءاحسان الرحمٰن
سری لنکا میں پیدا ہونے والا کاون صرف چار سال کا تھا جب اسے سری لنکا سے پاکستان لایا گیا،اس وقت پاکستان کے حکمران جنرل محمد ضیاء الحق نے سر ی لنکن حکومت سے درخواست کرکے کاون کو مانگا تھا ،تامل ٹائیگر کی بغاوت کچلنے میں مدد دینے پر سری لنکن حکومت پاکستان کی ممنون تھی جنرل ضیاء الحق سری لنکا میں محسن کے طور پر جانے جاتے تھے جنرل صاحب کی فرمائش پر سونڈ لہراتا جھومتا جھامتا کاون اسلام آبا دمیں مارگلہ کی سرسبز پہاڑیوں کے قریب بنائے گئے چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا، اسلام آبا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’بڑا ہولینے دو !‘‘
پیر 30 نومبر 2020ءاحسان الرحمٰن
یہ گیارہ مارچ 1948ء کا ایک خوشگوار دن تھا ، مسلم لیگ کے چارٹر سے پاکستان دنیا کے نقشے پر آچکا تھا ،قائد اعظم بیماریوں کے ساتھ ساتھ اس نوزائیدہ مملکت کے دشمنوں سے بھی پنجہ آزمائی کر رہے تھے۔ پاکستان پڑوسیوں کے معاملے میں کچھ زیادہ خوش نصیب واقع نہیں ہوا ۔ایک طرف افغانستان تھا جس نے ماتھے پر آنکھیں رکھی ہوئی تھیں اور دوسری جانب بھارت تھا جسکی قیادت پاکستان کی عمر چھ ماہ سے زائد نہ سمجھتی تھی۔ مسلم لیگ کے قیام پاکستان کے مطالبے پر نہرو کی بے اعتنائی سے کی گئی یہ پیشن گوئی کہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
شفقت دے نعرے وجن گے۔۔۔
جمعرات 26 نومبر 2020ءاحسان الرحمٰن
مجھے کل پتہ چلا کہ پاکستان پہنچنے والا’’کورونا‘‘ کتنا جمہورئت پسند ہے اس انکشاف کے بعد تو مجھے کورونا سے کچھ انسیت سی ہونے لگی ہے اس کا رعب دبدبہ اپنی جگہ لیکن دل میں جمہوریت پسند کورونا کے لئے احترام کے جذبات محسوس کرنے لگا ہوں اور مجھے اسکا اعتراف کرنے میں بالکل بھی نہیں ہچکچانا چاہئے ۔دنیا پر بھلے سے کورونا نے قہرڈھایاہوبلا کسی تفریق کے کشتوں کے پشتے لگائے ہوں کیا امریکہ اور کیا اٹلی کیاہندوستان اور کیا انگلستان ۔۔۔ کورونا نے ’’وردی‘‘ کا خیال کیا نہ ’’تھری پیس ‘‘کا اس نے بیوروکریٹ چھوڑے نہ وزیر مشیر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’مریم نواز اور ہم نوا…‘‘
پیر 23 نومبر 2020ءاحسان الرحمٰن
حضرت لقمان کوتاہ قامت کے ایک حبشی غلام تھے لیکن حکمت و دانائی اور تقویٰ میں ان کا قد کاٹھ غیرمعمولی تھاعرب کے شعراامراؤ القیس،لبید،طرفہ کے کلام میں بھی حضرت لقمان کا ذکر ملتا ہے انہوںنے اپنی حکمت ودانائی سے بڑا مقام اور مرتبہ پایا کہتے ہیں کہ اک بار حضرت لقمان کے مالک نے انہیں کہا کہ بکری ذبح کرو اور اس کے جسم کا سب سے بہترین اور نفیس حصہ پکا کرلے آؤ حضرت لقمان نے حکم کی تعمیل کی بکری ذبح کرکے اسکے دل اور زبان خوب اچھی طرح سے پکاکر اپنے آقا کی خدمت میں پیش
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’کھانا کھل گیاہے…! ‘‘
هفته 21 نومبر 2020ءاحسان الرحمٰن
ان سے ایک دوست کے ولیمے پرملاقات ہوئی تھی میں تقریب میں غلطی سے وقت پر پہنچ کر بور ہورہا تھا اور وہ بھی میرے ہی طرح بیزار بیٹھے ہوئے تھے۔ دونوں کا دکھ ساجھا تھا اس لئے جب ایک دو بار نظروں سے نظریں ملیں تو میں وقت گزارنے کے لئے انکے پاس آکر بیٹھ گیااور پھرتعارف اور رسمی گفتگو کے بعد بات چلی تو سیاست پر آکر ٹھہر گئی۔ وہ اسسٹنٹ پروفیسر باچا خان کی فکر کے پیروکاراورپختونستان کے حامی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشتون ثقافتی تہذیبی اعتبار سے ایک الگ قوم ہیں ۔حالا ت
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’سام ،دھام ،ڈنڈ ،بھید۔۔۔‘‘
پیر 16 نومبر 2020ءاحسان الرحمٰن
20 نومبر2015ء کے دن تل ابیب نے سکھ کا سانس لیا جب امریکہ میں اسرائیل کے لئے جاسوسی کے الزام میں تیس برس کی سزا کاٹ کر جوناتھن پولار ڈ جیل سے باہر آیا اس اسرائیلی ایجنٹ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جوناتھن پولارڈ 1987ء میں گرفتاری کے وقت انتیس برس کا ایک بھرپور جوان تھا اور جب وہ تیس برس بعد جیل سے باہر آیا تو اسکی ہڈیوں سے گوشت لٹکنے لگا تھا سر کے بڑے حصے سے بال غائب اورداڑھی کے بال مکمل طور پر سفید ہوچکے تھے یہ دو ’’دوست ‘‘ ممالک کے درمیان
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
’’خدارا !تماشہ نہ لگائیں ‘‘
هفته 14 نومبر 2020ءاحسان الرحمٰن
مجھے آج تک بوری سے نکالی جا نے والی مڑے تڑے بازؤں والی وہ لاش نہیں بھولتی جسے شور مچاتی ایمبولینس کراچی کے سول اسپتال کے مردہ خانے میں لے کر پہنچی تھی اس وقت اس بدقسمت کے لئے مردہ خانے میں جگہ نہ تھی ،مردہ خانہ خون آلود لاشوں سے بھر چکا تھا ، اسکے درودیوار نے بھی انسانوں کی درندگی کے سامنے ہاتھ جوڑ لئے تھے ،یہ ان دنوں کی بات ہے جب مختلف مافیاز نے کراچی کے حصے بخرے کر رکھے تھے ۔لیاری کا علاقہ پیپلز پارٹی کے اس وقت کے چہیتے عذیر بلوچ کے پاس تھا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے