Common frontend top

احسان الرحمٰن


’’بلوچستان مان جائے گا۔۔۔‘‘


یہ 2008 ء کی بات ہے جب بلوچستان میں زمین نے کروٹ لی اور آن کی آن میں سینکڑوں گاؤں ملبے کا ڈھیر بن گئے،زخمیوں کا تو شمار ہی کیا جان سے جانے والوں کی تعداد تین سو تک پہنچ گئی۔ سرو قد درختوں کی وادی زیارت میں کچھ زیادہ ہی تباہی آئی تھی یوں محسوس ہوتا تھا جیسے یہاں ڈینو سار اچھلے ہیں ،دوردراز کے گاؤں دیہات سے زخمیوں کو چارپائیوں پرڈال ڈال کر عارضی طور پر بنائے گئے امدادی کیمپوں میں لایا جارہا تھا ،لوگ شدید سردی میں کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے تھے۔ زخمیوںکی آہ و بکا
اتوار 09 فروری 2020ء مزید پڑھیے

’’قدموں کی تحریک‘‘

جمعرات 06 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
میںکراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے سینئررپورٹر کی حیثیت سے شہر بھر میں بھاگا بھاگا پھرتا تھا،ٹی وی چینلز میں کسی بھی رپورٹر کی کہنے کو تو ذمہ داری (beat) طے ہوتی ہے لیکن بوقت ضرورت اسے سب کچھ ہی کرنا پڑتا ہے پانچ فروری 2018ء کو یوم یکجہتی کشمیر کے لئے مجھے مقبوضہ کشمیر اور پاکستان میں منقسم کسی کشمیری خاندان پر نیوز رپورٹ بنانے کے لئے کہا گیا،راولپنڈی اسلام آباد میں یہ کام کراچی کی نسبت آسان ہے کراچی میں کشمیری خاندان آباد تو ہیں لیکن ایسے کسی خاندان کی تلاش جو آدھا یہاں او ر
مزید پڑھیے


’’پوری دال ہی کالی ہے۔۔۔‘‘

هفته 01 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
قائد اعظم کے لئے اپنی جان نہیں پاکستان ضروری تھاانہوں نے اپنی بیماری کی خبر چھپا دی اور جدوجہد جاری رکھی جس کے بعد پاکستان تو مل گیا لیکن ابھی بہت سے مراحل باقی تھے بٹوارے کے بعدپاکستان کے حصے میں آنے والے وسائل میں ڈنڈی ماری جارہی تھی ،مالی طور پر پاکستان قلاش تھا دفاتر میں پیپر پن کی جگہ ببول کے کانٹے استعمال ہو رہے تھے اوپر سے فساد بلوے شروع ہوچکے تھے،لٹے پٹے مہاجروں اور کٹی پھٹی لاشوں سے بھری ریل گاڑیاں آرہی تھیںمہاجرین کو ٹھہرانے کا انتظام بمشکل ہو رہا تھا پھر مملکت چلانی تھی ملک
مزید پڑھیے


’’بھارت کو یوم جمہوریہ مبارک‘‘

اتوار 26 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
میں نے سیل فون کے کیمرے سے تصویر بنانی چاہی تو ساتھ بیٹھے دوست نے پہلو میں کہنی سے ٹہوکا دیتے ہوئے آنکھوں کے اشارے سے منع کر دیا میں حیران ہو گیا کہ آخر یہ کون سی ایسی میٹنگ ہے کہ جس میں تصویربنانے کی اجازت بھی نہیں او ر وہ بھی کراچی پریس کلب میں ، میں نے دیکھا کہ وہاں سب کے فون جیبوں میں تھے میںنے بھی اپنا سیل فون جیب میں ڈال لیا او ر سامنے بیٹھی بزرگ شخصیت کی جانب متوجہ ہو گیا،گندمی باریش چہرہ اور سر پر ٹوپی ،یہ جماعت اسلامی ہند کے
مزید پڑھیے


’’انکار‘‘

جمعرات 23 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
چوبیس دسمبر 2019ء بھارت کے جزیروںنکوبار کی پانڈویچری یونیورسٹی کے لئے بڑا خاص دن تھا،یونیورسٹی کی انتظامیہ بڑی متحرک تھی اوروہاں انتظامات سے لگ رہا تھا کہ آج یہاں کوئی خاص تقریب ہے یونیورسٹی سے عموما پولیس اور سکیورٹی اہلکار دور ہی رہتے ہیں ،آج یونیورسٹی میں کانووکیشن تھا ،امتیازی نمبروں سے پاس ہونے والوں کو بھارت کے صدررام ناتھ کوندو نے اپنے ہاتھوں سے گولڈ میڈل پہناناتھے یہ کسی بھی طالب علم کی زندگی کا بہترین لمحہ ہوتا ہے جسے وہ کیمرے کی مدد سے محفوظ کر کے ہمیشہ اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے،پانڈویچری یونیورسٹی کے طلباء بھی ان
مزید پڑھیے



’’میجر جنرل آصف غفور ۔۔۔ماننا ہوگا‘‘

اتوار 19 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
پاکستان کے کسی بھی نیوز چینل کا اسائمنٹ ایڈیٹر دفتر میں کام کا آغاز کرتے ہی سب سے پہلے افواج پاکستان کی ویب سائٹ پر جاتا ہے یا پھر آئی ایس پی آر کے رپورٹرسے اسکا پہلا سوال یہی ہوتا ہے…’’ہاں بھئی !کچھ ہے تو نہیں ؟‘‘ اس مختصر سوال کا مطلب افواج پاکستان کے ترجمان ادارے کی کسی ممکنہ نیوز کانفرنس پریس بریفنگ یااس ادارے کی جاری ہونے والی کسی خبر کے بارے میں جاننا ہوتا ہے کہ اگر ایسی کوئی سرگرمی ہو تو وہ کیمرا مین، فوٹو گرافر اور رپورٹر کو وہاں جانے کے لئے ابھی سے پابند کر
مزید پڑھیے


پی ٹی ایم کا پاکستان دشمن ایجنڈا

جمعه 17 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
تورچھپر درہ آدم خیل کے پہاڑی سلسلے پر بساپرامن گاؤں ہے جہاں پر ہرآفریدی کاندھے پرسوا چار کلو کی کلاشن کوف لٹکائے دکھائی تو دیتا ہے لیکن یہاں خال خال ہی فائرنگ کی آوازسنائی دیتی ہے اور عموما اسی وقت فائرکی آواز یہاںکا سکوت سمیٹتی ہے جب کسی آفریدی کے گھرمیں ننھے آفریدی کی آمد یا آسمان پرعید کاچاند دکھائی دے،اب یہاں ایسی ہی فضا اور ایسا ہی ماحول ہے لیکن دس برس پہلے یہاں جنگ کی سی صورتحال تھی ٹی ٹی پی کے مسلح کارندے اس علاقے کو مسخرکرکے اسلام ’’نافذ‘‘ کر چکے تھے تب یہاں
مزید پڑھیے


’’تقسیم ضرورت تھی‘‘

اتوار 12 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
اکیاسی سالہ جگ داس اپنی آنکھوں میں جانے کیا کیا سپنے لے کر سرحد پار گیا تھا ،اس کا خیال تھا کہ وہ ہندو ہے اور اسے ہندوستان ہی میں رہنا چاہئے وہ سمجھتا تھا کہ ہندوستان میں اسے بہت مان عزت اور اعتماد ملے گاوہ اپنے ہوا دار گھر میں راج کپور کی فلمیں دیکھے گا پرانے ٹیپ ریکارڈر پر مکیش کے گانے سنے گا اور چائے کے پیالے بھر بھر کر پیئے گا،جب وقت ہوگا تو مندر میں پوجا پاٹ کرے گا جب من کرے گا بنارس کا رخ کرے گا گنگا میں نہائے گا اور اپنے پاپ
مزید پڑھیے


’’دیکھا کہ یہ پتھر بھاری ہے‘‘

هفته 11 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
وہ زمانے کے سردو گرم دیکھ رکھنے والے ایک سینئر ریٹائرڈبیوروکریٹ ہیں اپنے طویل کیرئیر میں انہوں نے دنیا کے بڑے رنگ دیکھ رکھے ہیں اب اسلام آباد میں گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے ہیں کہتے ہیں وہ اقتدار ڈرامہ پوری قسطوں کے ساتھ دیکھ چکے ہیں اسکرپٹ وہی ہے بس اداکار مختلف ہیںمیری ان سے اسلام آباد کے غیبت پارک میں ملاقات ہوئی تھی ایف نائن پارک کو میں ’’غیبت پارک ‘‘ ہی کہتا ہوں جتنی غیبت یہاں ہوتی ہے پاکستان میں شائد ہی کہیں ہوتی ہو وہ مجھے ایک بنچ پر لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے ملے
مزید پڑھیے


’’صرف تقریر ہی کافی نہیں تھی‘‘

اتوار 05 جنوری 2020ء
احسان الرحمٰن
سچی بات ہے میں استنبول کے اس کشمیری نوجوان سے پھر بات نہ کر سکا ،میرے پاس سوائے کھوکھلے الفاظ کے اور تھا ہی کیا اور وہ بھی اس پائے کے نہ تھے جو اقوام متحدہ میں میرے’’کپتان ‘‘ نے دنیا کے سامنے رکھے تھے پھر میں اس سے کیا کہتا،کیا بات کرتا، لفاظی کے شیرے میں ڈبو ئی ہوئی دلاسے کی جلیبیاں تو ہم کئی دہائیوں سے سری نگر کے سامنے رکھ رہے ہیں حالاںکہ یہ جانتے بھی ہیں کہ ہمارے پاس آنے والا کشمیر قراردادوں ،کانفرنسوں سے نہیں بارود اور خون سے حاصل ہوا تھا ۔ میری اس کم
مزید پڑھیے








اہم خبریں