Common frontend top

احسان الرحمٰن


’’ پھالیہ ‘‘


پھالیہ پہنچ کراحساس ہوا کہ سکندر اعظم یقینی طور پر اپنی بیگمات سے عاجز تھا جووہ گھوڑے کی پشت سے نیچے نہ اترتا اور چڑھائی پر چڑھائی کرتااڑتا چلا جاتا تھااسے اچھا جوڑ ملا ہوتا تو اسکے ہاتھ میں فیلیس کی لگاموں کی جگہ کسی بیگم کاحنائی ہاتھ ہوتالیکن اس ہاتھ کے لئے بھی اسے یہاں آنا تو پڑتابھلاگوری بی بیوں کو مہندی سے ہونے والی مینا کاری کی کیا خبر، اس صورت میں بھی اسے فیلیس کی ضرورت پڑنی تھی اسے شمشیر ،نیزے لہرانے کے بجائے سہراباندھ کر آنا پڑتا اور منظر کچھ یوں ہوتا کہ اسکے یار بیلی
جمعرات 12 مارچ 2020ء مزید پڑھیے

’’واہ رے امریکہ ! تیری کون سی کل سیدھی‘‘

بدھ 11 مارچ 2020ء
احسان الرحمٰن
انٹرنیٹ کے سرچ انجن اب بھی آپکو ان رونگٹے کھڑے کر دینے والی تصاویر تک پہنچا سکتے ہیں جس میں سنولائی ہوئی رنگت والے چہرے نفرت کے نیون سائن لگ رہے ہیں، ان کی آنکھوں میں خون اترا دیکھا جا سکتا ہے ،ان کے ہاتھوں میں تلواریں ،خنجر اور ترشول ہیں صاف لگتا ہے کہ یہ ہجوم کہیں ہلہ بولنے جا رہا ہے اس کے بعد کی تصاویر آج بھی مجھے دیکھنے کی ہمت نہیں ،کٹی پھٹی لاشیں ،زندہ جلائے جانے والوں کے کوئلہ بنے بدن ، یہاں وہاں پڑے انسانی گوشت کے لوتھڑے۔۔۔بھارتی گجرات میں مسلم کش فسادات
مزید پڑھیے


’’گیند اب امریکہ کے کورٹ میں ہے‘‘

هفته 07 مارچ 2020ء
احسان الرحمٰن
فیصلہ ہوچکا تھاوہ بظاہر پرسکون تھا لیکن درحقیقت ایسا نہ تھا یہ بہت مشکل ٹاسک تھااسکا سامنا ان لوگوں سے تھا جنکی پشت پر بڑی طاقتیں تھیں اور اسے اس قوت سے ٹکرانا تھایوں سمجھ لیں کہ وہ براہ راست ان طاقتوں سے لڑنے جارہا تھا ،اسکے سپاٹ چہرے سے اسکے اندر کے اضطراب کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا وہ مضبوط اعصاب کا مالک تھا پھر اسکی تربیت بھی ایسی ہی ہوئی تھی اس میں جلد فیصلہ کرنے اور اس پر عمل کرنے کی کمال کی خوبی تھی لیکن اس وقت وہ کسی ٹریننگ سینٹر میںنہ تھا اسکے
مزید پڑھیے


’’امریکہ طالبان معاہدہ،نظر رکھنا ہوگی!‘‘

منگل 03 مارچ 2020ء
احسان الرحمٰن
1992 ء دسمبر کے سرد دن تھے جب امریکی جرنیل میک کرسٹل نے افغانستان کے سرحدی صوبے پکتیا میں ’’بے ضرر‘‘ ہوجانے والے روسی ٹینکوں کے بیرلوںسے جھولتے افغان بچوں کو دیکھا اور حیران ہوگیا کہ یہ کیسی نڈر اور بے خوف قوم ہے ۔ پکتیا میں بہت طویل غاریں ہیں، یہ اتنی لمبی ہیں کہ ان کے اک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچنے سے پہلے ہی ٹارچ کی روشنی تھک کر گر جاتی ،یہ اسلحہ گوداموں کے طور پر استعمال ہوتی تھیں جنہیں بعد میںافغان مجاہد بیت الخلاء کے طور پر استعمال کرنے لگے پورے افغانستان میں
مزید پڑھیے


’’زنگار‘‘

اتوار 01 مارچ 2020ء
احسان الرحمٰن
عامر خاکوانی صاحب لاہور سے زنگار لئے شہر اقتدار میں وارد ہوئے کہ جنہیں چاہ ہے یہ زنگار شیشے پرمل کر آئینہ بنالے پارلیمنٹ ہاؤس کو جانے والی شاہراہ پر ایک خوبصورت کثیر المنزلہ عمارت میں ہمیں ’’زنگار‘‘ کی دستیابی کی اطلاع ملی اورہم لنگڑاتے ہوئے قدرے تاخیر سے’’زنگارنامہ‘‘ کی تعارفی تقریب میں شرکت کے لئے لنگڑاتے ہوئے پہنچے تو سامنے اسٹیج پر عامر خاکوانی صاحب ،وفاقی وزیر محمدعلی ،معروف کالم نگاربرادر آصف محمود کے ساتھ براجمان دکھائی دیئے چھوٹے ساہال میں سلیقے سے محدود تعداد میں کرسیاں لگی ہوئی تھیںعامر خاکوانی صاحب تمتماتے ہوئے چہرے کے ساتھ شرمائے شرمائے
مزید پڑھیے



مستقبل بچائیں

جمعرات 27 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
مجھے آج بھی وہ نوجوان نہیں بھولتا اسکے کپڑے پھاڑ دیئے گئے تھے گلے میں قمیض کی جگہ دھجیاں سی لٹک رہی تھیں اور چہرے پر تشدد کے نشانات تھے اسے بری طرح سے پیٹا گیا تھا دائیں آنکھ یوں سوجھی ہوئی تھی کہ کھلنا مشکل ہورہا تھا ،وہ بیہوش ہونے کو تھا اسے چکر آرہے تھے اور متلی بھی ہورہی تھی ،تھانے کا ایس ایچ او یہ دیکھ کر اسے وہاں لانے والے موبائل افسر پر برس پڑاوہ ڈانٹ رہا تھا کہ اسکی حالت تھانے لانے والی ہے یا اسپتال لے جانے والی ،موبائل افسر نے منمناتے ہوئے کہا
مزید پڑھیے


سیاست اور تاریخ کے بھائی

منگل 25 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
کراچی کا رہنے والا ہو او ر’’بھائی ‘‘ کو نہ جانتا ہو تو آپ حق بجانب ہیں کہ اسکے شہر قائدسے تعلق پر شک کا عدسہ رکھ دیں ،یہ کیسے ممکن ہے کوئی کہے کہ وہ کراچی میں پلا بڑھا ہو اور ’’بھائی ‘‘کو نہ جانتا ہو ۔۔ زیادہ پرانی بات تو نہیں’’ بھائی‘‘ کراچی کے کھڑک سنگھ ہوا کرتے تھے ان کے حکم سے بسوں کے سائلنسرکاربن مونو اکسائیڈ اگلتے اورسڑکوں پر گاڑیوں کامتحرک بوجھ ہوتا زراکسی بات پر بھائی کا متھا پھرتا تو حسب منشاء مکہ چوک عزیز آبادکے قریب بھائی کی والدہ ماجدہ خورشید بیگم صاحبہ کے نام
مزید پڑھیے


’’بے حسی کا کمبل‘‘

هفته 22 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
سات مارچ 2010کا دن دنیا کے خوبصورت ترین ملک سوئٹزرلینڈ کے لئے بڑا مختلف تھا ، دنیا کے اس پرامن خطے میں رہنے والے ستانوے لاکھ افراد ایک انوکھے ریفرنڈم میں منفردفیصلہ کرنے جارہے تھے ،دنیا کے بڑے میڈیا ہاؤسز کے نیوز رومز میں اس عجیب ریفرنڈم کا چرچا تھا نیوز چینلز کے میزبان وسطی یورپ کے اس خوبصورت ملک میں اپنے نمائندوں سے اس ریفرنڈم کی بابت پوچھ رہے تھے سوال جواب کر رہے تھے نیوز رپورٹس چلا رہے تھے سوئس عوام کے خیالات جان رہے تھے اور نیوز شو میں ڈسکس کررہے تھے ،بات ہی کچھ ایسی تھی
مزید پڑھیے


’’ترک کاردش‘‘

اتوار 16 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
گاڑی جیسے ہی پٹرول پمپ پر رکی میں نے دروازہ کھولا اور نیچے اتر آیا سڑکیں کیسی ہی ہموار اور سواری کتنی ہی آرام دہ ہو سفر پھر سفر ہی ہوتا ہے ،ترک ڈرائیور جدید مرسڈیز وین چلا رہا تھا لیکن وہ جتنی بھی جدید ہوتی سفرنے تو سفرہی رہنا تھا ،میں گاڑی سے نیچے اترا تو دیگر ساتھی بھی نیچے اتر آئے ہم میں سے اکثر نے قمیض شلوار پہن رکھی تھی ،دیار غیر میںگھٹنوں تک لمبی قمیضیں اور کھلی ڈھلی شلواریں پہلی بار دیکھنے والوں کو دوبارہ مڑ کر دیکھنے پر ضرور مجبور کرتی ہیں ہم وہاں
مزید پڑھیے


’’شیخ رشید کی اداسی‘‘

هفته 15 فروری 2020ء
احسان الرحمٰن
وہ ایک چھوٹی پارٹی کا بڑا سیاست دان ہے،کہنے والے اس پرتانگہ پارٹی کی پھبتی کستے ہیں اسے کوچوان کہتے ہیں لیکن وہ برا نہیں مناتا جوابا کہتا ہے تم لوگوں کی باراتوں سے اچھا یہ تانگہ نہیں جومجھے اقتدار کی شاہراہ پر تو لے آیا،دھیمی چال سے ہی سہی چلتا تو دکھائی دے رہاہے بات غلط بھی نہیںایک شہر اور ایک سیٹ کی پارٹی کے اس سیاستدان کے پاس سالم وفاقی وزارت ہے ،وہ جھنڈے والی گاڑی میں سگار پیتا ہوا راولپنڈی کے امام باڑہ روڈ سے دفتر کے لئے روانہ ہوتا ہے اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے پاس
مزید پڑھیے








اہم خبریں