مکرمی !جمعہ 22 جنوری 2021 کی شام اک بھیانک ویڈیو دیکھنے کو ملی جس میں راولپنڈی کا اک نوجوان ریلوے ٹریک پر چل رہا اور پیچھے سے ٹرین آرہی ھے پھر کیا تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے ٹرین کے انجن نے نوجوان کو ہٹ کیا اور نوجوان چند سیکنڈز میں ٹک ٹاک کی نقلی دنیا سیموت کی وادی میں جا پہنچا۔ٹک ٹاک بناتے ہوئے پاکستان میں حادثہ کا شکار ہونے والا یہ پہلا واقعہ نہیں ۔ اس سے پہلے بھی بہت سے حادثات وقوع پذیر ہوچکے ہیں۔ جیسا کہ کراچی میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے اک سیکورٹی گارڈ اپنی ہی بندوق کی گولی کی زد میں آکر جان بحق ہوگیا۔ اسی طرح کے پی کے کہ علاقہ داؤد خیل میں بھی نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ نوجوان ہاتھ میں پستول تھامے ٹک ٹاک پر ویڈیو بنا رہا تھا، اچانک گولی چلنے سے جاں بحق ہو گیا۔جہاں پر کبھی سیلفی لیتے ہوئے کوئی اونچی عمارت یا پہاڑی سے گر گیا اور کہیں پر اپنے یا کسی دوست کے ہاتھوں اچانک اپنی ہی بندوق کی گولی لگنے سے موت کی وادی میں چلا گیا۔پچھلے دنوں حکومت پاکستان نے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی لگائی تو اک کہرام اور طوفان بدتمیزی مچ گیا اور میرے سمیت بہت سے لوگ احتجاج کرتے ہوئے دیکھائی دئیے کہ حکومت پاکستان نے نوجوانوں سے سستی تفریح بھی چھین لی، اس وقت ضرورت اس امر کی ھے کہ تمام مکاتب فکر کے لوگ آگے آئیں اور میڈیا بھی ٹک ٹک جیسی ایپس کے خلاف بھرپور کمپین چلائے تاکہ مزید انسانی جانوں کو بے وقت موت کی وادی میں جانے سے بچایا جاسکے۔ (محمد ریاض)