مکرمی! اسکول کو طالبِ علم کا دوسرا گھر کہا جاتا ہے جہاں اْستاد کو والدین کا درجہ حاصل ہے مگر افسوس آج کل کی نوجوان نسل اور اِنکے والدین کے دلوں میں استادوں کے لیے اْس عزت کو کھوتا ہوا دیکھ رہی ہوں۔ پہلے جب والدین اپنے بچوں کے ساتھ اسکول کا رْخ کرتے تو طالبِ علم کے چہروں پر خوف کا سماں ہوتا کہ اِن گزرے ہوئے لمحوں میں ان سے کوئی غلطی نہ ہوگئی ہو جس سے نہ خوش ہوکر استاد انکی شکایتیں طالب علم کے والدین سے نہ لگا دیں لیکن اب جب والدین کا استاد سے سامنا ہوتا ہے تو وہ فکرمند رہتے ہیں کہ آج پھر ایک بار انہیں والدین کے غّصے کا سامنا کرنا ہوگا وہ بھی ایسے موضوعات پر جن میں ان کی کوئی غلطی نہیں۔ والدین استاد کو انکے بچے پر توجہ نہ دینے اور نہ پڑھانے پر خوب ڈانٹ اور بد تمیزی کر گزرتے ہیں لیکن افسوس اپنی اولاد کو ہی بْنیادی اخلاقیات سے محرووم رکھتے ہیں۔ (راحیلہ روباب،لسبیلہ گارڈن ایسٹ کراچی )