مکرمی! ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان بھر میں شوگر کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ کے لگ بھگ ہے جو چھوٹے بڑے کی تمیز کئے بغیر تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ صورت حال چالیس سال قبل کی نسبت چار گنّا زیادہ ہے۔رہی سہی کسر غربت،بے روز گاری اور مہنگائی کی بڑھتے ناسور نے پوری کر رکھی ہے ۔پنجاب سمیت ملک بھر میں سرکاری ہسپتالوں میں گزشتہ چار ماہ سے دیگر ادویات سمیت شوگر کے مریضوں کیلئے انسولین کی حساسیت بڑھانے والی ادویات اور انسولین عدم دستیابی نے ایسے مریضوں کے لئے مسائل اور پیچیدگیاں پیدا کر رکھی ہیں ۔ہسپتالوں کے باہر شوگر کے سینکڑوں مریض انسولین کی تلاش میں مارے مارے پھرتے نظر آتے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ حکمران شہریوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ،منصوبوں اور صحت کارڈ جیسے بلند و بانگ دعوؤں کی فرضی تشہیر کرتے نہیں تھکتی لیکن عملی طور پر انسولین جیسی بنیادی ضرورت ان کے لئے ٹیڑھی کھیر بنی ہوئی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں میںانسولین کی فوری فراہمی کو یقینی بنا کر مریضوں کو موت کے چنگل سے نکالا جائے ۔شوگر کے بڑھتے مرض کے آگے بند باندھنے کے لئے اس کے محرکات پر ا اصلاحی و حفاظتی قدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ ( امتیاز یٰسین‘ فتح پور)