اسلام آباد (خبر نگار) خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں چیئرمین کی نشست پر ری پولنگ کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے آبزرویشن دی ہے کہ چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لا کی جواب کیلئے مہلت کی استدعا پر کیس کی مزید سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی اور الیکشن کمیشن سے ری پولنگ کے حکم کی تفصیلات طلب کر لیں ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیے ، الیکشن کمیشن کا کام ربڑ اسٹیمپ کرنا نہیں کہ معاملات سالوں تک زیر التوا رہیں۔ فاضل جج نے کہا چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو واضح کریں۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جائے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کی خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کو فیئر رپورٹ دینا چاہیے تھی۔عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے چھائونیوں سے پرائیویٹ تعلیمی ادارے بے دخل کرنے کے فیصلے کے بارے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے نئی رپورٹ طلب کرلی ۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ کنٹونمنٹ علاقوں سے سکولز کی بیدخلی کے جتنے پبلک نوٹس جاری ہوئے عدالت کو تفصیل فراہم کریں ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے سابقہ اہلیہ کی نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے کے ملزم کی ضمانت کا مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کو واپس بھجوا دیا ۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ ہائی کورٹ نے مذہبی پہلو دیکھ کر ضمانت مسترد کی جبکہ تصاویر اپلوڈ کرنے کے معاملے کا فیصلے میں ذکر نہیں ۔عدالت نے اپنے گزشتہ حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار بھی کیا اور قرار دیا کہ گزشتہ برس 31 اگست کو کیس ہائیکورٹ کو بھجوا کر دوبارہ حقائق دیکھنے کی ہدایت کی تھی لیکن عدالت کے آرڈر پر عمل نہیں ہوا۔