اسلام آباد(92نیوزرپورٹ، نیوزایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے شہبازشریف کو قومی مجرم،اپوزیشن کے احتساب کو جہادسمجھتا ہوں، حکومت سے باہر آ گیا توزیادہ خطرناک ہوں گا،سڑکوں پرنکل آیاتو ان کوچھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ پروگرام میں براہ راست عوام کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہااپوزیشن سے مفاہمت نہیں ہوگی ، کوئی این آر او نہیں دینا، یہ مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے ،دو خاندانوں کو این آر او دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہے ، مشرف نے ملک پر مارشل لا سے زیادہ ظلم ان دو خاندانوں کو این آر او دے کر کیاتھا، یہ سمجھ رہے تھے میں بھی انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں گا، اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں، شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈرنہیں قوم کا مجرم سمجھتا ہوں،عدلیہ سے کہتاہوں خداکے واسطے اس ملک پررحم کرے ، شہبازشریف کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کریں، چوری کرکے بھاگنے والاٹبرکبھی واپس نہیں آئے گا، یہ سارا ٹبر باہر جاکر شاہی خاندان سے زیادہ پرتعیش زندگی گزارتا اور پولو کھیلتا ہے ، پیسے کی پوجا کرنے والا اور لندن بھاگنے والا کبھی واپس نہیں آئے گا، ان کا وقت ختم ہو گیا ، یہ واپسی کے شوشے نہ چھوڑیں تو پارٹی ٹوٹ جائے ،میں تو درخواست کرتا ہوں پلیز پاکستان واپس آجائیں، میں حکومت سے باہرآگیاتوزیادہ خطرناک ہوں گا،سڑکوں پرنکل آیاتوآپ کوچھپنے کی جگہ نہیں ملے گی،لاوا پک رہاہے صرف رخ آپکی طرف موڑناہوگا، یادرکھیں ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے ،جعلی خبریں شائع کرکے مایوسی پھیلائی جارہی ہے ، تنقید اچھی ہوتی ہے لیکن پروپیگنڈانہ کیاجائے ، میں سب کو ساتھ لیکر چلنے کیلئے تیار ہوں، سب سے بات کرنے کو تیارہوں۔ پی ٹی ایم اور ٹی ایل پی سے بھی بات کرنے کو تیار ہوں لیکن ان چوروں سے نہیں۔ مجرموں سے بات کروں گا تو اس ملک اور اﷲ سے غداری کروں گا۔ کوشش ہے ہر 2 مہینے کے بعد عوام کی کال سنوں،اصولاً مجھے یہ بات پارلیمنٹ میں بولنی چاہیے لیکن پارلیمنٹ میں مجھے بولنے نہیں دیتے ۔ملک میں مہنگائی کی وجہ سے راتوں کو نیند نہیں آتی، موجودہ مہنگائی کی لہر کورونا کی وجہ سے ہے ، کورونا نے دنیا میں تباہی مچائی ہے ، دنیا بھر میں تاریخی مہنگائی ہے ، مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار طبقہ ہو رہا ، تنخواہ دار طبقے کی حالت کو ٹھیک کرنا ہے ، کوشش ہے جلد ہی تنخواہ دار طبقے اور سرکاری ملازمین کی مدد کریں، جب سے ہماری حکومت آئی ہے ہمارے سامنے 4 کرائسسز آئے ، سب سے بڑا بحران تو یہ تھا پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، ہمارے پاس قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کیلئے پیسے نہیں تھے ،ہمیں سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، سرکلر ڈیبٹ 480ارب تھا،سارا پریشر روپے پر تھا، ہمارے پاس ڈالر ہی نہیں تھے ،روپے کے گرنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، پاکستان سے ڈالر افغانستان جانا شروع ہوئے جس سے روپے پر دباؤ بڑھ گیا،جو چیز ہم امپورٹ کرتے ہیں اس کی قیمتیں دوگنا ہوگئی ہیں ،تیل کی قیمت بھی ڈبل ہوگئی ،اس کا اثر سارے ملک پرپڑتاہے ،70سال کی خرابی ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتی، جادو کا ڈنڈا ہلا کر ملک کو سیدھا نہیں کر سکتا، ہمارے دور میں غربت میں کمی آئی، مزدوروں کے حالات بہتر ہوئے ، کسانوں کے پاس پیسہ آیا ہے ، انڈسٹری سب سے بہتر کارکردگی دکھا رہی، جی ڈی پی میں اضافہ ہوا، پہلی بار بینک غریب طبقے کو گھر خریدنے کیلئے قرضے دے رہے ،کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈمنافع کمایا، کارپوریٹ سیکٹر سے اپیل ہے وہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔یہاں تو وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، ان کے اور ان کے رشتے داروں کے علاج باہر ہوتے ہیں جبکہ دیہات میں ہسپتال ہی نہیں ۔