مکرمی! دالیں،چاول ،گھی، تیل اور مصالحہ جات غرض ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ کم آمدنی والے طبقے کا جینا محال ہوگیا ہے مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ سبزیاں اور گوشت بھی غریب آدمی کی دسترس سے باہر ہوگیا ہے۔ ر ہی سہی کثر ذخیرہ اندوزوں نے پوری کردی۔ سردی سے پہلے بڑے پیمانے پر انڈے اسٹور کردیئے گئے آج وہ مہنگے داموں فروخت کئے جا رہے ہیں۔ہر غریب شخص ہائے مہنگائی ہائے مہنگائی کہتا پھر رہا ہے۔ آخر اس مہنگائی کا خاتمہ کب اور کون کرے گا ۔ اگر یہ مہنگائی کا سونامی نہ روکا تو پھر ہر چیز اس سونامی میں بہہ جائے گی ۔ اس مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں جیسا کہ ابھی حالیہ دنوں میں ایک شخص نے خود کو صرف اس وجہ سے زندہ جلادیا کہ اس کے بچوں نے سردی سے بچنے کے لئے گرم کپڑے مانگے تھے اور وہ غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے اپنے بچوں کو گرم کپڑے خرید کر نہیں دے سکتا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں سے شرمندہ تھا جس پر اس نے پیٹرول چھڑک کر خود کوآگ لگا کر خودکشی کر لی۔ اس طرح کے واقعات تو ایسے حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہونے چاہئیں مگر جو عوام سے جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہوں غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھین لیں انہیں کب شرم آئے گی، وہ تو سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں ۔وہ عوام سے تو کہتے ہیں کہ اچھا وقت جلد آئے گا گھبرانانہیں مگر جب لوگ زندہ ہی نہیں رہیں گے تو اچھا وقت کون دیکھے گا ۔ (سید منور علی کراچی)