مکرمی ! ہم ایک ایسے معاشرہ کا حصہ ہے جہاں بچوں سے مزدوری کروانا عام بات ہے اور ان بچوں کے ساتھ ہمدردی کرنا بھی ایک جرم کی مانند ہے کیونکہ افسوس کے ساتھ ان کے اپنے ماں باپ انھیں دوسروں کے حوالے کردیتے ہیں ۔چار پیسوں کی خاطر یہ بچے دن اور رات کام کرتے ہیں اور اکثر تو معمولی معمولی غلطیوں پر بری طرح مار پیٹ کا نشانہ بھی بن جاتے ہیں میں اس معاشرہ میں جب بھی ان بچوں کو دیکھتی ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے کہ ان بچوں کا بچپن اس ظالم دنیا کے ہاتھوں رل رہا ہے اس لیے میں ان بچوں کے لیے کہنا چاہتی ہوںکتاب قلم کے متلاشی ہاتھ جھاڑو کرتے ہیں، سوئی دھاگے سے جوتے جوڑتے ہیں،اوزار وںسے گاڑیوں کے فالٹ ٹھیک کرتے ہیں ڈھابے پرگاہگوں کوچائے پہنچاتے ہیں،صابن سے برتن دھوتے ہیںیہ ہاتھ اپنی لکیریوں کی قسمت پر روتے ہیں۔ (مبشرہ خالد‘ کراچی)