مکرمی !یہ امر باعث اطمینان ہے کہ عوامی دبائو پر ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا گیا ہے۔ماضی کی حکومتوں نے سستی بجلی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی یوں بجلی مہنگی ہوتی چلی گئی اوراس کی چوری کے امکانات بڑھتے چلے گئے۔ہرسال 589ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے جس کے سدباب کیلئے نگران حکومت نے بجلی چوروں کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون، خصوصی عدالتوں کے قیام، رینجرز کی خدمات حاصل کرنے اور صوبائی و ضلعی سطح پر خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ بجلی چوری آج کا مسئلہ نہیں دہائیوں سے چلا آرہا ہے اور اس پر قابو پانے کیلئے متعدد طریقے بھی متعارف کرائے جاتے رہے لیکن عملدرآمد کے فقدان کے باعث سب بے سود رہے جس کی بڑی وجہ بااثر طبقات اور ذمہ داران کا اس میں مبینہ طور پر ملوث ہونا پایا جاتاہے۔ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں 290 بجلی چور پکڑے گئے، بلوچستان اور سندھ کے مختلف شہروں میں بھی کارروائیاں جاری ہیں۔ بجلی چوری پاکستان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگر آغاز پر ہی اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جاتا تو آج یہ تناوردرخت نہ بنتا۔ نگران حکومت نے یہ چیلنج قبول کیا ہے تو اسے سراہا جانا چاہئے تاہم بجلی چوری کے خلاف کریک ڈائون کو اسی وقت کامیاب سمجھا جائے گا جب اس کے اثرا ت غریب آدمی تک پہنچیں گے اور صارفین کوسستی بجلی میسر ہوگی۔ایک تجویز یہ ہے کہ بجلی چوری کی بطورسزا کے کم ازکم ایک ماہ بجلی کنکشن منقطع کردیا جائے ۔(قاضی جمشیدعالم صدیقی لاہور)