اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے پاکستان ریلوے کے گریڈ 17کے 15کنٹریکٹ افسران کی مستقلی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں کرکے پاکستان ریلوے کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ریلوے کے 15 ٹیکنیکل کنٹریکٹ افسران کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن(ایف پی ایس سی) ٹیسٹ کوالیفائی کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا ہے درخواست گزار افسران جاکر ٹیسٹ کوالیفائی کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریما رکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں جسمیں گریڈ 16 سے اوپر کی سرکاری آسامیوں پر ایف پی ایس سی ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہے ۔فاضل جج نے درخواست گزاروں کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے کلائنٹس کے اندر قابلیت ہے تو جا کر ایف پی ایس سی ٹیسٹ کوالیفائی کریں ۔انھوں نے کہا پہلے بھی بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں کر کے پاکستان ریلوے کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے ،ریلوے میں جس طرح پہلے نوکریوں کی بندر بانٹ کی گئی اس کے حالات آپ کے سامنے ہیں،سرکاری اداروں میں اب کوئی بغیر ٹیسٹ انٹرویو مستقل نہیں ہوسکتا۔اس پر ملازمین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے موکلین گیارہ سال سے نوکری کر رہے ہیں ٹیسٹ کوالیفائی کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ وہ کئی سالوں سے سپریم کورٹ کے وکیل ہیں لیکن اگر آج ایل ایل بی کا امتحان دینا ہوا تو پاس کرنا مشکل ہوگا۔وکیل نے استدعا کی کہ 28 جولائی کو ایف پی ایس سی ٹیسٹ کا شیڈول ہے ، تیاری کیلئے کچھ وقت دیا جائے ۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریما رکس دیئے کہ درخواست گزار گریڈ 17 کے افسر ہیں لیکن بنیادی ٹیسٹ دینے کیلئے تیار نہیں۔ عدالت نے ملازمین کی درخواست مسترد کرکے ٹیسٹ پاس کرنے کا حکم دیا ۔