واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری) بھارتی لوک سبھا الیکشن کا تیسرا مرحلہ 23 اپریل کو شروع ہونے والا ہے ، مختلف پارٹیوں کے 1612 امیدوار اسمیں حصہ لینگے ، ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق پہلے دو مرحلوں کے امیدواروں کی طرح تیسرے مرحلے میں بھی حصہ لینے والے امیدواروں کی اکثریت مختلف جرائم میں ملوث پائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 570 امیدواروں نے حلف نامہ میں اقرار کیا ہے کہ ان پر فوجداری مقدمات درج ہیں ،14 امیدواروں کو تو عدالتوں نے باقاعدہ مجرم قرار دے رکھا ہے لیکن آفرین ہے بھارتی الیکشن کمیشن پر کہ وہ ایسے لوگوں کو بھارت کی بھاگ ڈور سونپنے والا ہے ۔ اعدادوشمار کے مطابق 392 امیدواروں نے اپنی دولت کروڑوں میں ظاہر کی ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی بعض سیاسی پارٹیوں نے جسطرح جرائم پیشہ لوگوں کو ٹکٹ دئیے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل میں بھارتی سماج ظلم و بربریت کی بھینٹ چڑھنے والا ہے ، لوک سبھا الیکشن میں بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار اور مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرے کا کردار سب کے سامنے ہے ، وہ کئی بم دھماکوں اور مختلف جرائم کی وارداتوں میں ملوث رہیں ہیں ،اُترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کھلم کھلا مسلمانوں کی نسل کشی کو ملک کے لئے بہتر قرار دے رہے ہیں۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے بھارت جس ڈگر پر چل رہا ہے اور جسطرح سیاستدان نفرت کی آگ بھڑکا رہے ہیں، اس سے پاکستان اور چین فائدے میں رہیں گے جبکہ بھارت کی سالمیت خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔ دوسری طرف بھارت کی مقبول سیاسی جماعت این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسکا کوئی خاندان نہیں، اسکو کیا معلوم کہ سماج اور خاندان کی ویلیوز کیا ہوتی ہیں۔