نئی دہلی ( اے ایف پی ،صباح نیوز) ) بھارتی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم مودی کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک میں بلوائیوں کے ہاتھوں بار بار قتل کے واقعات کیخلاف نئی قانون سازی کرے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مشتعل ہجوم کی جانب سے کسی بھی شخص کو مجرم قرار دے کر سزا دینے کے عمل کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد بینچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مشتعل ہجوم کے تشدد کو غم و غصے کی حالت میں انتہائی قدم اٹھانے جیسا معمولی جرم قرار دے کر اسے معمول کا واقعہ بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو قصور وار افراد کو سزائیں دینے کے لیے علیحدہ قانون بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس عمل میں خاموش تماشائی نہ بنے۔ بلکہ اسے سخت سزاوں کے ذریعے کچلنا ہوگا۔ عدالتِ عظمی نے مزید کہا کہ پر ہجوم تشدد کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، جمہوریت میں ہجوم کے تشدد جیسی لاقانونیت کی کوئی جگہ نہیں، چنانچہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو مستقبل میں مشتعل ہجوم کے تشدد کی روک تھام کے لیے احتیاطی، تعزیری اور اصلاحی اقدامات کرنے ہوں گے اور اس حوالے سے اپنے اقدامات کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔واضح رہے کہ بھارت میں گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر انتہا پسند ہندوں کی جانب سے مسلمانوں کا قتل اور(باقی صفحہ 5نمبر4) املاک کو نذر آتش کرنا عام سی بات ہے ۔ حال ہی میں واٹس ایپ پر بچوں کے اغوا سے متعلق افواہوں کو درست مان کر مشتعل ہجوم نے 24سے زائد مشتبہ اغواکاروں کو مار مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ بھارتی سپریم کورٹ