مکرمی!انقلاب قوموں کی تقدیریں بدلنے کی صلاحتیں رکھتے ہیں مگر بد قسمتی سے یہ قوموں کی زندگی میں بہت کم وقوع پذیر ہوتے ہیں اور ان کے وقوع پزیر ہونے کے لیے قوموں کا ایک خاص شعوری سطح پر ہونا اور اک قابل قدر رہنما کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔اگر انقلاب نہیں تو پھر تبدیلی کا دوسرا ذریعہ جمہوری ہے جو کہ ایک سست اور ارتقائی عمل ہونے کہ ساتھ ساتھ صبراورحوصلے کا بھی تقاضاکرتا ہے۔اس حل میں اگر اجتماعی مفادات کو سا منے رکھ کر اپنی انتخابی صلاحیت کا ایماندارانہ استعمال کریں تو پھر آپ وقت کے ساتھ ساتھ بہتری کی جانب گامزن رہتے ہیں۔ اب بدقسمتی سے ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ انفرادی مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح دی اور اسی سبق کا پرچار بھی کیا اور آج کی موجودہ صورتحال کے کلی طور پر ذمہ دار ہیں۔ یاد رہے کہ نہ ہمیں ایک ہی رات میں مسیحا مل جائے گا اورنہ ہی کوئی جادو کی چھڑی جو ایک پل میں ہمارے مسائل کو حل کردے گی۔بلکہ یہ ایک ارتقائی عمل ہے جس کے ہر چکر پر ہمیں بہتری کی طر ف بڑھنا نہ کہ تنزلی کی طرف اور نظام کو غلطیوں سے پاک کرنا ہے۔ (نفیس دانش)