اسلام آباد (خبرنگار)عدالت عظمیٰ نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں فیصلے کے خلاف آصف زر داری ، فریال تالپور ، اومنی گروپ اور انور مجید کی نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ عدالت نے نیب کو پابند نہیں کیا ، نیب کا دائرہ اختیار پورے ملک میں ہے وہ جہاں چاہے کیس کی تفتیش اور ٹرائل کراسکتا ہے ۔عدالت نے مراد علی شاہ اور بلاول زرداری کو نظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کی اجازت دیدی۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ عدالتی فیصلے کے خلاف وکلا ئکے 99اعشاریہ 99فیصد دلائل خدشات اور مفروضوں پر مبنی ہیں، فیصلے سے کوئی متاثر ہوا ، کوئی ریفرنس دائر ہوا نہ کوئی ملزم نامزد ہوا تو نظر ثانی کس چیز پر کی جائے ۔ چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ اربوں روپے کے جعلی بینک کھاتوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے ، یہ کھاتے کس کے ہیں اور کون ان کو چلا رہے تھے یہ تلاش کرنا تفتیشی ایجنسیوں کا کام ہے ،ادارے مفلوج ہو جائیںتو سپریم کورٹ اپنا آئینی اختیار استعمال کرنے میں بے بس نہیں ۔ عدالت نے جعلی بینک اکائونٹس کے معاملے میں جے آئی ٹی کی تشکیل،جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے شامل کرنے اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر اٹھائے جانے والے اعتراضات بھی مسترد کئے جبکہ چیف جسٹس نے کہا آئین کے آرٹیکل 190کے تحت تمام ادارے سپریم کورٹ کی معاونت کے پابند ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا جب درخواست گزاروں کے مطابق پیسے ان کے نہیں تو پھر انہیںمسئلہ کیا ہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ابھی کچھ نہیں ہوا ، اگر کسی نے کچھ نہیں کیا تو نیب سے کلین چٹ مل جائیگی ۔ عدالت نے معاملہ کی سماعت کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل دینے کی درخواست بھی مسترد کر دی ۔آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ میں موقف اپنایا کہ فل کورٹ ریفرنس میں آپ نے سوموٹو اختیارات کے بارے میں بات کی تھی۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ تقریر نظیر نہیں ہوتی۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا فیصلے میں کیا غلطی ہے ، براہ راست اس کی نشاندہی کریں اور نظر ثانی کا دائرہ ذہن میں رکھیں۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ عدالت نے تمام مقدمات اسلام آباد منتقلی کا حکم دیا تھا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاتحقیقاتی افسران بھی سکیورٹی خدشات کا اظہار کر رہے تھے ، تحقیقاتی افسران کو خطرے کے پیش نظر منتقلی کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقلی کے بعد بھی آپ کے پاس داد رسی کا فورم موجود ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس معاملہ میں قلفی اور چائے والے کے اکاوئنٹ سے اربوں روپے نکلے ، آپکو جے آئی ٹی بننے پر اعتراض ہے حالانکہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے وقت کسی نے اعتراض نہیں کیا ۔ لطیف کھوسہ نے کہاپانامہ اور جعلی اکاو نٹس کیس کے حقائق میں فرق ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اصل میں تو فالو دے والے کوکیس کرنا چاہیے کہ اسکے پیسوں کی تفتیش کیوں ہو رہی ہے ؟ لطیف کھوسہ نے کہا اس عدالت نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کا حکم دیا ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بینچ کے کسی ممبر کی یہ آبزرویشن ہو سکتی ہے ، چیف جسٹس نے کہا آپ تو اکائونٹس کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ یہ نیب کا دائرہ اختیار ہی نہیں ۔ چیف جسٹس نے سوال کیا بتائیں نیب کا دائرہ کیسے نہیں بنتا۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ معاملہ بینکنگ کورٹ میں چل رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ خود تحقیقاتی ادارے کا چنائو کرینگے ؟ لطیف کھوسہ نے کہاشاید آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی میں دبائو ڈالنے کیلئے شامل کیا گیا، عدالت آئین اور بنیادی حقوق کی محافظ ہے حساس اداروں کو سول کاموں میں نہ لائیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا آئی ایس آئی کو معاونت کا کہا گیا ، جے آئی ٹی کو کنٹرول کرنے کا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاانشااﷲ آئین کا تحفظ کرینگے ۔اومنی گروپ کے وکیل منیر بھٹی نے دلائل کاآغاز کرتے ہوئے عدالت سے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کردی۔ انہوںنے کہا کہ پانامہ کیس میں نظر ثانی درخواست 5 رکنی بینچ نے سنی تھی تاہم عدالت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کر دی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اومنی گروپ نے 10ارب کے سٹاک میں بے ضابطگیاں کیں ، بینک نے عدالت میں سٹاک گم ہو جانے کی درخواست کی۔ وکیل نے کہا اومنی کے اکائونٹ منجمد ہیں حالانکہ اومنی گروپ نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔ مراد علی شاہ کے وکیل نے دلائل کا آغا ز کیا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملہ میں نظر ثانی کے بجائے مراد علی شاہ اور فاروق نائیک کو شکریہ کی درخواست دائر کرنی چاہیے تھی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ جے آئی ٹی کچھ حقائق سامنے لیکر آئی،اس موقع پر عدالت نے مراد علی شاہ کو نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دیدی،عدالت کا کہنا تھا کہ نظر ثانی درخواست پر فیصلہ میرٹ پر کرینگے ۔ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک ) پیپلز پارٹی نے جعلی اکائونٹس کیس میں نظر ثانی درخواستیں مسترد ہونے پر مشاورتی اجلاس آج طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آصف زرداری نے قانونی ٹیم کو بھی زرداری ہائوس بلا لیا ۔ تمام پارٹی رہنمائوں کو بھی اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی گئی ۔ دریں اثنانفیسہ شاہ نے بھٹوز کو کبھی انصاف نہیں ملا، جہاں کا مقدمہ ہے ، جہاں تحقیقات ہوئیں مقدمہ بھی وہاں سنا جائے ۔ شیری رحمان نے کہا ایک معاملے کی تحقیقات 2 اداروں کو نہیں کرنی چاہئیں ، بلاول کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا زبانی حکم دیا گیا،تحریری حکمنامے میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ جنرل فرحت اﷲ بابر نے کہا سپریم کورٹ کے سوموٹو لینے کے اختیار کی حدود متعین کی جائیں۔ دریں اثناء چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری آج (بدھ) لندن میں پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے 6بجے پریس کانفرنس کر کے نظرثانی درخواستیں مسترد ہونے پر موقف پیش کرینگے ۔ آن لائن کے مطابق آصف زرداری بھی آج اسلام آباد میںاہم پریس کانفرنس میںعدالتی فیصلے پر بات کرینگے ۔