اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ایک انتظامی فیصلے کے بارے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم کرکے یونیورسٹی کے فیصلے کو بحال کردیا ہے اور ہائیکورٹس کو تعلیمی اداروں کے انتظامی معاملات میں غیر ضروری مداخلت سے روک دیا ہے ، طالبہ کی جگہ امتحان دینے پر طالب علم ایمل خان کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تین سال کے لئے نااہل کرنے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کا تحریری فیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کردیا۔ پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جس میں ہائیکورٹس کو تعلیمی اداروں کے معاملات میں مداخلت پر احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔فیصلے میں کہا گیا کہ۔ ججز کا کام ذاتی پسند نا پسند پر نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے ۔ جمہوریت شخصیات سے نہیں بلکہ قانون پر عمل کرنے سے قائم ہوتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کر دیا۔ سائیکالوجی کی سٹوڈنٹ کی جگہ پیپر دینے پر طالب علم ایمل خان کی تین سالہ نااہلی کا فیصلہ بحال کر دیا۔عدالت عظمیٰ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے سے کراچی میں دھرم شالہ کی زمین پر قبضہ اور کثیر المنزلہ عمارت تعمیر کرنے کا مقدمہ اور شواہد طلب کرلیے ہیں۔جمعہ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران خیبر پختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں کے بارے صوبے کے چیف سیکرٹری کے بیان کو مسترد کردیا ۔ دوران سماعت پیٹرن ان چیف پاکستان ہندو کونسل و رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ فضل ٹاون کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر کمرشل پلازہ بنایا جا رہا ہے ۔ عدالت کے استفسار پر چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے موقف اپنایا کہ مذکورہ زمین پر تعمیرات ہوسکتی ہیں۔عدالت نے چیئر مین متروکہ وقف املاک کے موقف پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا لاہور کے جین مندر اور نیلا گنبد پر ایف آئی اے نے کیا کارروائی کی،ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نہ کرے ، پورا ملک ان حرکات کی وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا اتنی بڑی کرتار پور راہداری بنا دی، باقی ملک میں بھی اقلیتی عبادت گاہیں ہیں۔ رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی سہولیات نہیں تو چیف سیکرٹری نے کہا کہ مجھے دفتر جوائن کیے کچھ عرصہ ہوا ہے ، ایک ہسپتال کا دورہ کیا جس میں تمام طبی سہولیات موجود تھیں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے چیف سیکرٹری کے پی کے کومخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کو یہ بیان زیب نہیں دیتا، آپ کے لیے تو ہر جگہ سہولتیں موجود ہیں، صوبے کے ہسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں، مجھے یہ خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد خیبر پختونخوا کے ہسپتال فائیو سٹار ہوٹل بن جائیں گے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی ۔