اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ) پاکستان نے بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی پر سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ پاک افغان بارڈر پر باڑ سے متعلق افغانستان کا بیان مستردکردیا۔گزشتہ روز جاری بیان میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ بھارت کی طرف سے 12 اگست کو ایل او سی پر جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کی گئی۔ بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 معصوم شہری شدید زخمی ہوئے ۔ بھارتی قابض ا فواج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل سول آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ رواں برس بھارت 1961 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا اوربھارتی اشتعال انگیزیوں سے 16 معصوم شہری شہید جبکہ 160 شہری زخمی ہوئے ۔ بھارت کی جانب سے معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت ہے ۔بھارت ان حرکتوں سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو ایل او سی پر کام کرنے کی اجازت دے ۔پاکستان نے ایک ذہنی معذور پاکستانی ہندو نوجوان کو قتل کر کے معاملہ کو دراندازی کا نام دینے کے بھارتی غلط دعووں کی قلعی بھی کھول دی۔بھارت کی پاکستان کیخلاف دراندازی کی مذموم پراپیگنڈا مہم کے پس منظر میں بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز نے 8 اگست کی رات کو نگرپارکر میں گولی مار کر 17 سالہ بھیرومل کی جان لی۔بے بنیاد پراپیگنڈا کے ذریعہ بھارت کے اندرونی معاملات، بھارتی اقلیتوں سے امتیازی سلوک اورمقبوضہ جموں و کشمیر کی ناقابل قبول صورتحال سے توجہ نہیں ہٹائی جا سکتی۔دریں اثنا پاکستان نے افغان وزارت خارجہ کے باڑ کے بارے میں بیان اور افغان میڈیا کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر پاکستانی فوج کی طرف سے باڑ لگانے کے عمل کو غیرقانونی گرداننے کو مسترد کرتے ہیں، سکیورٹی تحفظات دور کرنے کیلئے باڑلگائی جارہی ہے ، باڑلگانے کا عمل عالمی قوانین کے عین مطابق ہے ۔ باڑ لگانے کے عمل میں افغان سرزمین پر تجاوز نہیں کیا جارہا۔ افغان سائیڈ کو مشورہ ہے کہ بارڈر معاملات پر کوئی غلط فہمی دور کرنے کیلئے متعلقہ ادارہ جاتی میکینزم پر بات کرے ۔ افغانستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں اور برادر ملک سے تعلقات اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے عین مطابق ہیں جبکہ افغانستان سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔