اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ادارہ برائے بحالی زلزلہ زدگان (ایرا) کو تمام زیرتعمیر منصوبے اگلے سال جون 2022ء تک مکمل کرنے کا حکم دیا ہے اور پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کے پی کے حکومت سے پیشرفت رپورٹ اور تعمیر شدہ سکولوں میں طلبہ و اساتذہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے ایک بار پھر ایرا اورصوبائی حکومت کی کارکردگی کے بارے سوالات اٹھائے ۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ تعلیم اور صحت ترجیح ہوتے تو زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں آج تعلیم اور صحت کے تمام منصوبے مکمل ہوتے ۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے زلزے سے متاثرہ علاقوں میں بروقت منصوبے مکمل نہ ہونے کی ذمہ داری ایرا پر عائد کی اور عدالت کو بتایا کہ اب تک 540 میں سے 238 سکول مکمل کر چکے ہیں جس پر جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہاکے پی کے حکومت ایرا کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے ، حکومتوں کی غفلت نے تعلیم کو صنعت بنا دیا ہے ،پہلے آٹھ روپے کالج کی فیس ہوتی تھی اب چھوٹے بچے کی 30 ہزار روپے ہے ،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مفت تعلیم فراہم کرے ۔ عدالت نے کیس پر مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔عدالت عظمیٰ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کی تعیناتی کالعدم قرار دینے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر تے ہوئے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کو کام جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے اپیلوں پر سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ۔ عدالت عظمیٰ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی طرف سے حراسگی کے الزام میں خاتون سٹوڈنٹ کے پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلہ منسوخ کرنے سے متعلق مقدمے میں ریکارڈ طلب کرلیا جبکہ عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا کے پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے ہائوس جاب ڈاکٹرز کو سرکاری کالجز کے مساوی ماہانہ وظیفہ دینے کا حکم دیا ۔ 7کروڑ روپے کے فراڈ کے ملزم احمد علی کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری واپس لینے پر سپریم کورٹ سے خارج ہونے پر انھیں احاطہ عدالت سے باہر گرفتار کرلیا گیا ۔ عدالت نے دوسرے ملزم فیاض کی درخواست ضمانت بھی خارج کردی۔