مکرمی! مریم بی بی اور بلاول بھٹوکے چراغِ الہ دین میاں نواز شریف اور صدر زرداری ہیں۔یہ بات بھی شک سے بالاتر ہے کہ ان دونوں نے اپنے جان نشینوں کے لئے وہ کچھ کر دیا ہے کہ جسے خزانہ قارون سمجھ کر کے بھی خرچ کریں تو بھی ان کی سات پشتیں گزارہ کر سکتی ہیں گویا ان کی جان چلی جائے گی مگر خزانہ ختم نہیں ہوگا۔ دوسری طرف موجودہ وزیراعظم عمران خان صاحب کے جان نشین اور وارثین ابھی تحصیل علم کے سلسلہ میں اپنے ننہال میں ہی قیام پذیر ہیں اور خود عمران خان نے بھی کئی بار اپنے تقریری بیانات میں اشارہ دیا ہے کہ ان کے بچے عملی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے،لیکن تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں ابھی سب کچھ قبل از وقت ہے کہ آنے والا کل کس نے دیکھا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ وہ خود بھی اپنی اولاد کے لئے نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے لئے سیاست میں اپنا کردار اد ا کر رہے ہیں۔اس لئے کہ جب ان کی ترجیح پیسے کی حرص اور اولاد کو اپنی سیاسی جانشینی کے لئے تیار کرنا نہیں ہے تو پھر کسی بھی قسم کی کرپشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،یہ سب اپنی جگہ درست لیکن ایاک نعبد سے شروع کر کے کلمہ لاالہ پر تقریر ختم کرنے والے خان صاحب شائد اسلام میں تصور حاکمیت اور خلفائے راشدین کی ذمہ داریوں اور فرائض سے غفلت برتتے دکھائی دے رہے ہیں کہ جس نظام کو چلانے والے ایک خلیفہ کا قول ہے کہ اگر میری تنخواہ میرے اخراجات سے کم پڑ جائے تو میں اپنی تنخواہ یا وظیفہ بڑھانے سے قبل مدینے کے مزدور کی مزدوری بڑھا دونگا۔ان تمام واقعات کے تذکرہ کا مقصد بادشاہ وقت کے سامنے عرض گزار ہونا ہے کہ خان صاحب اگر آپ قاسم اور سلمان یعنی اپنی اولاد،جانشینی اور وارثین کے لئے نہیں کر رہے تو کلمہ تحسین اور صد خراج تحسین پیش خدمت ہے ۔ (مراد علی شاہد ؔدوحہ قطر)