مکرمی ! سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں کے لئے درخواستوں کے ساتھ جملہ تعلیمی اسناد کے ساتھ ساتھ تجربہ کے ثبوتوں کی صورت میںجملہ کاغذات کی نقول ہی نہیں بلکہ مصدقہ نقول بھی مانگی جاتی ہیں۔ بیروزگاروں کے بیچارے والدین نے نہ جانے کن حالات میں اور اپنا پیٹ کاٹ کر کس قدر مشکلوں سے ان کے سہانے مستقبل کے خواب اپنی آنکھوں میں سجا کر تھوڑی بہت تعلیم دلانے کی ہمت و جستجو کی ہے اورجب نوکری و ملازمت تلاش کرنے کی نوبت آتی ہے تو وہ نوکری کی تلاش میں جگہ جگہ درخواستیں جمع کراتے ہیں مگر ان کی قسمت میں نوکری کہاں؟ ہر جگہ انکار کی صورت میں انکے اعصاب شل کرنے کو کافی ہے مگر اس پر طرفہ و مستزاد یہ کہ ایک تو ان بیچاروں اور انکے والدین کوانکی دو وقت کی رو ٹی کے لالے پڑے ہوتے ہیں اور اوپر سے جگہ جگہ درخواستوں کے ساتھ کاغذات لگاتے لگاتے پھانک ہو جاتے ہیں جبکہ انکی تصدیق کسی گزیٹڈ افسر سے کروانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ ہر کسی کی افسروں تک نہ ہی پہنچ ہوتی ہے اور نہ ہی انکی تصدیق آسانی سے ممکن لہذا وہ اپنی قسمت کے ساتھ ساتھ معاشرے اور بالآخر ملک و قوم کو کوستے ہیں۔ پھر یہ کہ ان سرکاری و غیرسرکاری محکموں نے انکو یہ کاغذات واپس کرنے کی بجائے ردی میں پھینک یا بیچ دینے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان سب اداروں سے التماس ہے کہ یہ کاغذات درخواستوں کے ساتھ لینے کی بجائے اس وقت لیے جائیں جب حتمی طور پر ان کا چنائو ہونا ہوتا ہے یا انٹرویو کیا جاتا ہے۔ اس طرح اجر یا ملازمت دینے والے ادارے کو ان کاغذات کے سنبھالنے کے ناجائزبوجھ اور بنڈلوں سے بھی چھٹکارا ملے گا اور غریب بے روزگاروں کو بھی اس بے مقصدمعاشی بوجھ سے نجات ملے گی۔ (میاں محمد رمضان ، لاہور)