اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آج چین کے دورے پر جائینگے ۔اپنے دورے کے موقع پروہ چین میں کئی ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کرینگے جبکہ روس کے وزیر خارجہ بھی چین پہنچ رہے ہیں۔ ان کی سنٹرل ایشیا وزرائے خارجہ روس ، ایران سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات ہوگی۔ انہوں نے دورے سے پہلے اپنے ایک بیان میں کہاکہ خطے کے ممالک کیلئے جو پلیٹ فارم بنایا ہے اس میں بھی ملاقاتیں ہونگی جن میں خطے کے امور،خطے کے معاشی تحفظ، روابط اورافغانستان کے معاملات سمیت امن واستحکام پر بھی بات ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ایک بڑے ملک سے پیغام آیا تھا کہ روس کا دورہ نہ کریں جس کے جوا ب میں ہم نے کہاکہ پاکستان تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات رکھتا ہے ہم نے اس ملک کو سمجھا دیاکہ روس کے دورے کی نوعیت دو طرفہ تعلقات ہیں دورہ روس پر بڑے ملک کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیراعظم کی صوابدید ہے اوراختیار ہے کہ خط کس حد تک شیئر کرتے ہیں جبکہ کسی کو اقتدار میں لانا اور اتارنا عوام کی ذمہ دار ی ہوتی ہے کیونکہ جمہوریت میں تو یہی ہے کہ عوام فیصلہ کرینگے کون اقتدار میں آئے گا۔اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جارہاہے ۔ پیسے کا بے دریغ استعمال ہمارے مستقبل اورجمہوریت کیلئے اچھا نہیں ہے ۔رقم کے ذریعے کسی بھی حکومت کو پلٹ دیں ملک کیلئے درست نہیں ۔یہ روایت خطرناک ہوگی۔ انہو ں نے کہاکہ قومی سلامتی سے متعلق دھمکی آمیز خط وزارت خارجہ کو آیا۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں استحکام جنوبی ایشیا سمیت پوری دنیا کی خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان مسلسل رابطوں سے افغانستان کے پائیدار اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔