سرینگر (این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ دورہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی سکھ برادری میں خوف اور گھبراہٹ پائی جاتی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 19 مارچ 2000 ء کو سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں جنوبی ضلع اسلام آباد کے چھٹی سنگھ پورہ گاؤں میں بھارتی فوج کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے سکھ برادری کے 35 سے زائدافراد کا قتل عام کیا تھا۔ جموں وکشمیر میں سکھ تنظیموں کی ایک انجمن کل جماعتی سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین جگ موہن سنگھ رینا نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جب بھی کوئی بڑی غیر ملکی شخصیت خاص طورپر امریکہ کی کوئی اعلیٰ شخصیت بھارت کا دورہ کرتی ہے تووادی کشمیر کے سکھ اس خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ پورا بھارت ٹرمپ کے دورہ کی تیاریوں میں مصروف لگ رہا ہے لیکن اس دورہ نے کشمیر کے سکھوں کیلئے یہ خدشہ پیدا کیا ہے کہ وہ پھرسے (بھارتی ایجنسیوں کے ) ریڈار پر ہیں۔ سکھ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقع پیش آسکتا ہے ۔چھٹی سنگھ پورہ میں قتل عام کے پانچ دن بعد بھارتی فوج اور پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ پتھری بل میں جھڑپ کے دوران پانچ مجرموں کو ہلاک کیا گیا اوریہ غیر ملکی دہشتگردتھے ۔تاہم تحقیقات کے نتیجہ میں یہ جعلی مقابلہ ثابت ہوا ،پانچوں مقتول مقامی مزدور تھے جنہیں بھارتی فورسز نے پہلے ہی گرفتار کیا ہوا تھا اور مجاہدین کو بدنام کرنے کیلئے ان کو قتل کرکے غیر ملکی دہشتگرد قراردیدیا ۔ بعد ازاں براک پورہ میں جعلی مقابلہ میں بیگناہ شہریوں کے قتل کیخلاف مظاہرہ کرنیوالوں پر اندھا دھند فائرنگ سے بھی 10 افراد کی جن لے لی گئی تھی۔ سکھوں کو خوف