سرینگر،نئی دہلی، بنگلورو (نیوز ایجنسیاں) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت کے دورہ کے دوسرے دن سکیورٹی کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں نافذ رہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وادی میں بھارتی فوجیوں کی اضافی نفری تعینات کردی گئی جبکہ سرینگر میں ڈرون پرواز کرتے ر ہے ۔ گاڑیوں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھنے اور لوگوں کی جامہ تلاشی کیلئے وادی کے تمام داخلی اور خارجی مقاما ت پر چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ فوجی محاصرہ اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی معطلی جاری رہی جبکہ انٹرنیٹ کی بندش میں چار مارچ تک توسیع کا اعلان کردیا گیا۔ بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے اضلاع کے علاوہ جموں ریجن کے اضلاع ڈوڈہ ،کشتواڑ ، راجوری اور پونچھ میں بھی تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں کیں جبکہ ضلع پلوامہ میں تلاشی اور محاصرے کی کاررائی کے دوران ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا ۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق نے سرینگر میں میڈیا کو بتایا کہ سخت فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے تجارت کو شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما میر شاہد سلیم نے جموں میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت میں اقلیتوں پر فسطائی حکومت کیخلاف متحد ہونے پر زوردیا ۔ اجلاس میں متعدد سکھ اور دلت رہنمائوں اور کارکنوں نے بھی شرکت کی ۔کانگریس کے سینئر رہنما اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدارامیانے ٹویٹ میں مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے دعویٰ کو چیلنج کرتے ہوئے وزیراعظم مودی سے کہا کہ وہ وادی میں امریکی صدر کے اعزاز میں تقریب منعقد کرکے صورتحال معمول پر آنے کے اپنے دعوے کو درست ثابت کریں ۔ پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنے پربغاوت کے جھوٹے الزام کے تحت گرفتار تین کشمیری طلبہ کیخلاف درج مقدمے کی پیروی کیلئے جانیوالے تین وکلا کو بی جے پی ، آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد سے وابستہ ہندو انتہا پسند وں نے زدو کوب کیا اورتشدد کا نشانہ بنایا ۔