اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے موجودہ حالات میں قبل از وقت انتخابات کو بہتر آپشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے عدم اعتماد، استعفیٰ یا انتخابات کے تین آپشنز کی پیشکش کی گئی، استعفیٰ کا سوچ بھی نہیں سکتا، قوم سے کہوں گا کہ جب بھی انتخابات ہوں ملک کو صحیح خطوط پر استوار کرنے کیلئے مجھے بھاری اکثریت سے کامیاب کرائے ، کپتان کی حیثیت سے اتوار کا پلان تیار کر رکھا ہے ، آخری گیند تک مقابلہ کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا ان کی کوشش ہے کہ انہیں کسی طرح اقتدار ملے ، سب سے پہلے یہ نیب کو ختم کریں گے ، اس سے ان کے کرپشن کیسز ختم ہوں گے ، نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا ہوا ہے اس کو واپس بحال کرنے کی کوشش کریں گے ، ملک کے سارے انصاف کے ادارے تباہ کرکے یہ اپنے آپ کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا بیان سن کر حیرت ہوئی، خواجہ آصف کہتے ہیں ہم امریکی لائف سپورٹ پر ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہونی چاہئے ، روس، امریکہ، برطانیہ، یورپ، چین سمیت سب سے دوستی ہونی چاہئے ،بھارت کی خارجہ پالیسی دیکھ لیں، سوویت یونین کے قریب تھے ، امریکہ سے بھی تعلقات رکھے ۔ وزیراعظم نے کہا صرف امریکہ کو خوش کرنے اور امداد کیلئے خود داری کا سودا کیا گیا، کسی ملک سے کوئی مسئلہ نہیں ، میری خارجہ پالیسی میں پاکستانیوں کے مفاد اور حقوق کو اولیت حاصل ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا بھارت کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ان کے پاسپورٹ کی عزت دیکھ لیں، ہم کبھی کسی بلاک میں چلے گئے اور کبھی کسی بلاک میں چلے گئے ۔ وزیراعظم نے کہا کوئی بھی سازش ہوتی ہے تو اس میں میر صادق اور میر جعفر ہوتے ہیں، مجھے اگست سے آئیڈیا ہو گیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے ، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو مل رہا تھا، حسین حقانی جیسے لوگ نواز شریف سے ملاقاتیں کر رہے تھے ،ایجنسی کی رپورٹ تھی لوگ یہاں سے لندن جاتے اور آتے تھے ، 7 مارچ کو ہمیں مراسلہ ملا، نواز شریف کی آخری ملاقات 3 تاریخ کو ہوئی، نواز شریف کی بیٹی نے کھل کر فوج پر تنقید کی، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا میرے پاس ساری رپورٹس ہیں، کون کس سفارتخانے میں جاتا تھا، کون سے سیاستدان، اینکر، صحافی کسی سفارتخانے جاتے تھے ، سب سازش کا پتہ تھا، کابینہ کو بھی آگاہ کیا،باہر کے ملک کو پہلے سے ہی عدم اعتماد کا پتہ تھا، اس کا مطلب 5، 6 ماہ سے پلاننگ ہو رہی تھی۔ وزیراعظم نے کہا میری جان کو خطرہ ہے لیکن میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، میری اور اہلیہ کی کردار کشی کے لئے باہر سے پیسہ دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا ضمیر فروش ملک سے غداری کر رہے ہیں اور باہر کی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں، پارلیمانی سکیورٹی کمیٹی میں سب کو دعوت دی کہ وہ بیرونی سازش دیکھ لیں، شہباز شریف کو دعوت دی، وہ اجلاس میں آئے ہی نہیں، شہباز شریف نے اس لئے بائیکاٹ کیا کیونکہ وہ سازش کا حصہ ہیں، یہ قوم کے غدار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا میں ان چوروں سے کیوں این آر او مانگوں گا، جس کا چوری کا پیسہ باہر پڑا ہو تو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی کی بات نہیں کرتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وکلاء سے طویل مشاورت کی ہے اس سے اور بڑی غیر ملکی مداخلت کیا ہو سکتی ہے کہ آپ کے الیکشن میں کوئی دوسرا ملک مداخلت کرے ، ہم معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کا سوچ رہے ہیں، مراسلہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے ، باہر سے حکومت گرانے کی کوشش ہو رہی ہے تو اس سے بڑی دھمکی اور کیا ہو سکتی ہے ، مراسلے میں حکومت کا بھی نہیں عمران خان کا نام ہے ، مراسلے میں لکھا ہے حکومت نہیں عمران خان کو ہٹا دو، کہا گیا روس جانے کا فیصلہ عمران خان کا تنہا تھا حالانکہ اس میں سب کی مشاورت تھی۔ وزیراعظم نے کہا آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی،میرے تو کبھی ذہن میں نہیں آیا کب کس کی پروموشن ہو، فوج کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ وزیراعظم نے کہا اتوار کا دن دیکھیں گے ، ان میر جعفروں اور میر صادقوں کی شکلیں قوم کو دکھانا چاہتا ہوں تاکہ ہمیشہ کیلئے ان پر مہر لگ جائے ، استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، کپتان ہمیشہ اپنی پلاننگ پوری کرتا ہے ۔ احتساب کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا احتساب کے عمل میں جان بوجھ کر خلل ڈالا گیا، تاخیری حربے استعمال کئے گئے ، ان لوگوں کو سازش، ڈیلز کے تحت بچایا گیا، احتساب کے عمل کو خراب کرکے ملک سے بڑی غداری کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا سب پتہ ہے ، ہم بے بس تھے ۔ وزیراعظم نے کہا وہ چاہیں گے کہ الیکشن ہوں، عوام کے پاس جائوں گا اور انہیں کہوں گے کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں کیونکہ جب تک اکثریت نہیں ملتی کبھی بلیک میل کیا جاتا ہے اور کبھی سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں، ہم نے ساڑھے تین سال بڑی مشکل سے ملکی معاملات چلائے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا اتوار کیلئے بھی کپتان کا پلان ہے ،ہر سطح پر ان کا مقابلہ کیا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے استعفیٰ، جلد الیکشن یا عدم اعتماد سمیت تین آپشن دیئے ۔انہوں نے کہا میں جنرل فیض کو نومبر تک افغانستان کی وجہ سے رکھنے کی بات کررہا تھا۔وزیراعظم نے اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا جن ممالک میں غریبوں کے سمندر میں امیر لوگوں کا ایک چھوٹا جزیرہ ہو، وہ ملک ہمیشہ غیرمحفوظ رہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا روس کے حالیہ دورہ پر ایک طاقتور ملک ہم سے ناراض ہے ، بھارت روس سے تیل کا خریدار ہا لیکن اس کی پوری مدد کی جا رہی ہے ، برطانیہ کے ایک ذمہ دار کا بیان نظر سے گزرا کہ وہ بھارت کو آزاد خارجہ پالیسی کی وجہ سے کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ ہمارے ملک میں اقتدار کیلئے اچکنیں سلانے والے میڈیا کو انٹرویو دے رہے ہیں کہ امریکہ کے بغیر گزارا نہیں، قومی سلامتی کیلئے قوم اور حکومت ایک ہو جائیں تو کوئی چیز ناممکن نہیں۔وزیراعظم نے کہا آزاد خارجہ پالیسی میں کئی چیلنج آتے ہیں، ہمارے ایک پڑوسی ملک کی آزاد خارجہ پالیسی کی وجہ سے اسے داد دیتے ہیں جس نے اپنی خارجہ پالیسی میں عوامی مفاد کو مقدم رکھا ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو بڑا سرپرائز دوں گا ،عثمان بزدار کو ہٹانا سیاسی سمجھوتہ تھا، کپتان کبھی بھی اپنی سٹریٹجی شیئر نہیں کرتا، یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے ، میری جان کو بالکل خطرہ ہے ،اپوزیشن کی جانب سے کردار کشی کے حوالے سے کوئی آڈیو ٹیپ نکالی جاسکتی ہے ،اوآئی سی کانفرنس کی وجہ سے دھمکی آمیز پیغام ہولڈ رکھا۔مزیدبرآں وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے اور میرے خلاف ہونے والی سازش کا گزشتہ سال اگست سے معلوم ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ عوام نے غداروں اورغیر ملکی غلاموں کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا ہے ۔ ا نہوں نے کہا بلدیاتی انتخابات کے نتائج تمام غداروں کے اپنے حلقوں میں جانے کے لئے تنبیہ ہے ۔وزیراعظم کے زیرصدارت قانونی ٹیم کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں سازش میں شریک اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف بغاوت کے مقدمات بنانے پر غورکیاگیا۔نئے وزیرقانون فواد چودھری اس حوالے سے قانونی کارروائی مکمل کریں گے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بعض رہنماؤں کو اسلام آباد نہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے ۔وزیراعظم سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی جس میں اتوار کو قومی اسمبلی اجلاس کی حکمت عملی طے کی گئی۔