اسلام آباد(خبر نگار خصوصی، 92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے عشرہ رحمت للعالمین ﷺ کی تقریبات کا آغازکردیا جبکہ اپنی زیرنگرانی رحمت للعالمینﷺ اتھارٹی بنانے کا بھی اعلان کیا ہے ۔عشرہ رحمت للعالمین ﷺ کی تقریبات کا آغازکرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں کمزور انسان انصاف اور طاقت ور این آر او چاہتا ہے ۔ نوجوان نسل انتہائی دباؤ کا شکار ہے ،تعلیم صرف مردوں کیلئے نہیں خواتین کیلئے بھی ضروری ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ میں جنہیں رول ماڈل سمجھتا تھا ان کی زندگی کو قریب سے دیکھا اور میں نے انہیں تباہ ہوتے ہوئے دیکھا،دنیا میں سب سے بڑا انقلاب 625سے 635 کے درمیان آیا، صادق اور امین کا پیسے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ حضرت محمد ﷺ کی زندگی سے سیکھو۔حضرت محمد ﷺ تمام انسانوں کیلئے رحمت للعالمین بن کر آئے تھے ، ایک راستہ ناجائز دولت کمانے کا ہے اور دوسرا راستہ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا ہے ، اللہ ہمیں نبی کریم ﷺ کی زندگی سے سیکھنے کا حکم دیتا ہے ، مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا، جن قوموں میں قانون کی بالادستی نہیں ہوتی وہ کبھی اوپر نہیں جاتیں۔عمران خان نے کہا کہ پہلی حکومت ہے جس نے انتخابی نظام بدلنے کیلئے کام کیا،جو انتخابات ہارتا ہے وہ کہتا ہے دھاندلی ہوئی ، اسی لیے کرپشن ختم کرنے کیلئے ای وی ایم لائے اور وہ لوگ ای وی ایم کی مخالفت کر رہے ہیں جو خود دھاندلی کرتے ہیں۔میں چاہتا ہوں ایسے الیکشن ہوں کہ اس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔ آج موسمیاتی تبدیلی سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ،پاکستان میں ایک بڑامسئلہ فحاشی کابھی ہے ، معاشرے میں جنسی جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،اسلامی فلاحی ریاست بنناپاکستان کیلئے ناگزیرہے ،ایک اسلامی سکالرپہلی باریورپ گیاتواس نے کہامغرب میں مسلمان تونہیں لیکن اسلام نظرآیا،یہاں مسلمان توہیں لیکن اسلام نظرنہیں آتا۔یہاں پر ایک طبقہ ہے جو اپنے آپ کو لبرل کہتا ہے ،یہاں پرلوگ مکمل طورپر مغربیت اپنالیتے ہیں لیکن اسکے اثرات کاعلم نہیں ہوتا۔ہم حضورﷺ سے عشق کرتے ہیں لیکن زندگی انکے اصولوں پرنہیں گزاررہے ،موبائل فون نے دنیا تبدیل کردی ،سکالرز کو معاشرے کیلئے کام کرنا ہوگا،ہمارے دین میں ماں کا بہت بڑا مقام ہے ،بچے اپنے والدین کو گھروں سے نکال دیتے ہیں،اس کی روک تھام کیلئے ہمیں قانون بنانا پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے رحمت للعالمین اتھارٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا اتھارٹی میں سکالرز ہوں گے جو بچوں اور بڑوں کو نبی کریم ؐزندگی سے متعلق پڑھائینگے ،اتھارٹی کا مقصد یہ ہوگا کہ دنیا کو بتائیں کے اسلام کیا ہے ،اتھارٹی کا مقصد اسلام پر مزید ریسرچ کرنا ہوگا،اتھارٹی میں ایک بورڈ ہو گا جو ریسرچ کرائے گا،اتھارٹی طے کرے گی کہ بچوں اور بڑوں کو کیا پڑھانا ہے ،اتھارٹی کامقصدبچوں،نوجوانوں کونبی کریم ﷺ کی سیرت سے متعلق آگاہ کرناہے ،اتھارٹی میں دنیا کے مذہبی سکالرزکوشامل کیاجائے گا،اتھارٹی کیلئے چیئرمین تلاش کرناشروع کردیا،نگرانی خودکروں گا،تمام ارکان اسمبلی اوروزراعشرہ رحمۃ للعالمین بھرپوراندازمیں منائیں،دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے ۔کارٹونزبھی ہمارے بچوں کوبہت متاثرکررہے ہیں۔بچوں کواپنے کلچراوردین سے روشناس کرانے کیلئے اپنی کارٹون سیریزبنائینگے ۔عمران خان نے کہاملک کاپیسہ چوری ہوکرباہرجاناغربت کی بڑی وجہ ہے ،چوروں پرپھول نچھاورکئے جائینگے توکرپشن کوبراکیسے سمجھاجائیگا؟جب تک معاشرہ کرپشن پرغصے کااظہارنہیں کریگاتویہ رکے گی کیسے ؟کرپشن کامطلب عوام کاپیسہ چوری کرناہے ، انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں معاشرہ کرپشن کیخلاف لڑتاہے کیونکہ معاشرے کاپیسہ چوری ہوتاہے ۔تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری نے کہا کہ 3 ربیع الاول سے 13 ربیع الاول میلاد النبی ؐ کے پروگرام ہوں گے ،انہوں نے کہا کہ نجات اور ابدی سعادت کیلئے سیرت نبوی کا مطالعہ اور سنت پر عمل نجات کا ذریعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حضورؐکی دنیا میں تشریف آوری کو پاکستان کے عوام روایتی احترام سے مناتی ہے لیکن حکومت پاکستان کا صرف رسمی سا تعلق رہا تاہم اس مرتبہ وزیراعظم عمران خان خود اس مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔تقریب میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔