مکرمی! لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ماضی قریب میں ترک کمپنیوں کے اشتراک سے صفائی کا کام کر رہی تھی۔ موجودہ حکومت نے بدعنوانیوں کے الزام کی وجہ سیترک کمپنی کے ٹھیکے کی تجدید نہ کی، جو 31 دسمبر 2020ء کو ختم ہو گیا اور صفائی کا سارا کام کمپنی (LWMC) کے سپرد ہو گیا، اس کے بعد شہر میں صفائی کی حالت ابتر ہو گئی اور اب تک بھی کوڑا کرکٹ اٹھایا نہیں جا سکا۔ اس عرصہ میں حکومت نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کر کے نیا بورڈ تشکیل دیا-بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومت کے تعاون سے کوڑا کرکٹ اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے علاوہ دیگر کام بھی ٹھیکے پر دینے کا پروگرام مرتب کیا،اس مقصد کے لئے 110 ارب روپے کی گرانٹ کا فیصلہ ہوا۔ ابھی یہ سلسلہ شروع نہیں ہوا اور چیئرمین مستعفی ہو گئے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ کرپٹ مافیا یہ رقم بھی خوردبرد کرنے کا پروگرام بنا رہا ہے۔چیئرمین کا مستعفی ہونا مبینہ کرپٹ مافیا کے آگے سپر ڈالنے کے مترادف ہے۔ اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرپشن کس سطح تک ہے۔ سیاسی عناصر کی کرپشن کے خلاف نیب سرگرم عمل ہے لیکن ان محکموں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیئرمین کی طرف سے واضح الزام کے باوجود محتسب اداروں کی طرف سے کارروائی نہ ہونے باعث تشویش ہے۔ سرکاری محکموں میں جاری کرپشن ختم کرنا بھی تو حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ تاکہ ملک انارکی کی طرف نہ جائے۔ (جمشیدعالم‘ لاہور)