سرینگر(نیوزایجنسیاں ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرہ ہفتہ کومسلسل 69ویں روز بھی جاری رہا جس کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامناہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث کشمیریوں کوخوراک اور ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ لوگوں نے بھارتی قبضے کیخلاف اپنی دکانیں اور کاروباری مراکز خاموش احتجاج کے طور پر بند کر رکھی ہیں۔کولگام میں کشمیری کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے ۔ قابض فوج نہتے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا وحشیانہ استعمال کیا گیا۔ سرینگر کے علاقے ہری سنگھ ہائی سٹریٹ میں دستی بم حملے میں 7 افراد زخمی ہو گئے ۔ بھارتی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لیکرحملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔ بھارتی فوج نے گاندربل میں تلاشی آپریشن ہفتہ کو 16ویں روز بھی جاری رکھا۔ یہ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران مقبوضہ علاقے میں کیا جانے والا سب سے طویل آپریشن ہے جس میں بھارتی کمانڈوز بھی حصہ لے رہے ہیں ۔ قابض فوج آپریشن کے دوران ابتک چار نوجوانوں کوشہید کرچکی ۔ بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ 5اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں330سے زائد مظاہرے کیے گئے ۔ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 67فیصد مظاہرے سرینگر ، بڈگام اور پلوامہ میں ہوئے ۔ پتھرائو کے زیادہ تر واقعات اگست میں پیش آئے جبکہ ستمبر میں 85واقعات رونما ہوئے ۔بھارتی انتظامیہ نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو ہڑتال کے خاتمے پر راضی کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں جو اس بات کا اعتراف ہے کہ علاقے میں صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے ۔اشتہارات میں قابض انتظامیہ نے لوگوں کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فوائد کے بارے میں بتانے کی کوشش کی ہے ۔بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون رابطوں کی بحالی کا اعلان کیا ہے ۔ حکومتی ترجمان روہت کنسال نے بتایا کہ تمام موبائل فون سروسز کل دوپہر سے بحال کر دی جائیں گی۔