مکرمی !کراچی جو ایک وقت روشنیاں لیے چمکتا تھا آج بے آسرہ تباہ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔کراچی سِسکتا بِلکتا حکمرانوں اور ذمہ داروں سے نظرِکرم کی اپیل کرتا سالوں سے لائن میں لگا ہے پر ہمارے ملک کے حکمرانوں کو فرصت نہیں۔اس طوفانی بارش میں لوگ نکل مکانی کرنے پر مجبور ہوگے اور دَر دَر بھٹکتے رہے۔حکومت نے پھر بھی آنکھیں نہیں کھولی کوئی ریلیف کیمپ نہیں لگائے جہاں کچھ ہی دن سہی ان بے آسراؤں کو آسرہ مل جاتا۔ہزاروں تاجر بے آثارا کھڑے حکومت کی جانب نظریں لگائے ہوئے ہیں کڑوڑوں روپے کے مالیت فرنیچر یوٹیلیٹی اسٹور کا سامان سب برباد ہورہاہے۔تین دن سے زائد ہوگئے،5 فٹ پانی اسٹورز کے اندر کھڑا ہے لیکن کوئی پرسانِ حال نہیں۔فالٹ لائن پر بسا کراچی زلزلوں سے بھی بری طرح متاثر ہوجاتا ہے۔بارشوں کے دوران فلائی اوورز میں پڑنے والیں درار سے آپ روڈ کی زمین کے نظارے بھی کرسکتے ہیں۔ایسے میں ضروریاتِ زندگی کا سامان گھروں سے نکل کر بہہ گیا ایسے میں کء فلاحی اداروں,تنظیموں اور عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں تک کھانا پہنچایا۔کسی بھی بڑے انسانی المیے سے بچنے کے لیے کراچی شہر کے نشیبی علاقوں اور پانی کی گزرگاہوں، نالوں وغیرہ سے آبادیاں ہٹا کر انھیں کہیں اور آباد کرانے کی ضرورت ہے۔ ( مہک سہیل،کراچی)