اسلام آباد(خبر نگار)پاکستان سٹیل ملز سے متعلق مقدمے میں اسٹیل مل کارپوریشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے ۔رپورٹ میں اضافی اسٹاف کو نکالنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مل میں ضرورت سے زیادہ اسٹاف بھرتی کیا گیا۔رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کے 8884 میں سے 7784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ملز میں صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہے ۔رپورٹ کے مطابق اضافی ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ 15 اپریل کو ہیومن ریسورس بورڈ میٹنگ میں ہوا، موجودہ اور سابق ملازمین کو 40 ارب کی ادائیگیاں کرنا ہونگی جبکہ سال 2009 سے 2015 تک بھاری نقصانات پر اسٹیل ملز کو بند کرنا پڑا۔ سال 1990 میں ملازمین کی تعداد 27 ہزار سے زیادہ تھی جبکہ 2019 میں ملازمین کی تعداد 9350 تھی۔رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے بند ملز کے ملازمین کو 30 ارب کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں اوروفاقی حکومت بیل آؤٹ پیکجز اور تنخواہوں کی مد میں اب تک 92 ارب روپیہ ملازمین کو ادا کئے جاچکے ہیں، ملز کے مختلف منصوبوں کی مد میں قومی خزانے کو 229 ارب کا نقصان پہنچا۔رپورٹ میں اسٹیل ملز انتظامیہ نے نئے سی ای او کی فوری تعیناتی کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ اسٹیل مل ایک سال سے بغیر سربراہ کے چل رہی ہے ۔رپورٹ ایک متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرائی گئی ہے جس میں اسٹیل ملز کی زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کیلئے پولیس اور رینجرز کی مدد فراہم کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے جبکہ کہا گیا ہے کہ عدالت وفاقی حکومت کو ملازمین کی برطرفی پر تمام واجبات ادا کرنے کا حکم دے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے گزشتہ کئی سال سے زیر التوا پاکستان سٹیل ملز کامقدمہ سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے ۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کیس کی سماعت کے لئے تین رکنی بینچ تشکیل دیدیا ہے جو 9 جون کو کیس کی سماعت کرے گا۔بینچ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پرشامل ہے ۔اس ضمن میں رجسٹرار آفس نے سٹیل ملز سمیت مقدمے کے تما م فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ۔