کراچی(سٹاف رپورٹر)ذخیرہ اندوزی کے سبب مہنگائی خدشات بڑھ رہے ہیں ۔سندھ میں گندم اورآٹے کو بڑی مقدارمیں ذخیرہ کرلیاگیاہے ،جس سے مصنوعی مہنگائی پیدا کی جائے گی۔سندھ حکومت نے اگرہوش کے ناخن نہ لیے توعید کے بعد مہنگائی کاطوفان آجائے گا۔ ایک بیان میں وفاقی مشیربرائے وزارتِ ساحلی امورمحمود مولوی نے کہا کہ گندم کی مصنوعی قلت سے اس کو بیرون ملک سے درآمد کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ اگر گندم درآمد کرنا پڑی تو وہ مہنگے داموں فروخت ہوگی اورغریب کی دسترس سے دورہوگی۔ سندھ کے غریب عوام اس وقت شدید مشکل میں ہیں۔تھر میں غذائی قلت کے سبب روزکمسن اورشیرخوار بچوں کی اموات ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت آٹے کے تھوک میں نرخ فی کلو 29 سے 30 روپے ہیں جو بعد ازاں 35 سے 40 روپے تک جا سکتی ہے ۔عوام تک پہنچتے پہنچتے یہ نرخ اتنے بڑھ جائیں گے کہ مہنگائی قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔سندھ حکومت کو خبردارکررہے ہیں کہ ذخیرہ اندوزی کوفروغ دینے سے بازرہے ۔اگر ذخیرہ اندوزی کے خلاف عملی اقدامات نہ کیے تو مہنگائی ہوگی۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے ۔پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اگر اس مسئلے پرخاموش رہی توعید کے بعد مہنگائی کا الزام وفاق کو نہیں دیا جاسکتا۔اس سارے بحران کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت پرعائد ہوگی۔