اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں،نیٹ نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہم سول سرونٹس ریفارمزلے کرآرہے ہیں،غلط کام کرنیوالے افسروں کونوکری سے نکال دینگے ،جو افسر تنگ کرتے اور رشوت لیتے ہیں لوگ انکی شکایت کریں۔ گزشتہ روزپاکستان سٹیزن پورٹل کی دو سالہ کار کردگی کے حوالے سے وزیر اعظم ہائوس میں خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان سٹیزن پورٹل مدینہ کی ریاست کی جانب اہم قدم ہے ،عوام کوطاقت دی گئی ہے ،اس سے اداروں،بیوروکریسی اور وزرائکی کارکردگی جانچنے میں مدد مل رہی ہے ۔ عوام سے اپیل ہے کہ اپنے آپ کو بااختیار بنانے کیلئے اس پورٹل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں،اسکے ذریعے بیورو کریسی کا بھی احتساب ہوسکتا ہے ۔ اوورسیز پاکستانی سٹیزن پورٹل سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ شہریوں کے مسائل حل کرنے کیلئے سٹیزن پورٹل کو مزید بہتر بنائیں گے ۔پنجاب اور سندھ میں خاص طور پر تھانے دار اور اے سی کے پیسے لیکر کام کرنیکا مسئلہ ہے ،ان سمیت اگر افسر کسی شہری سے رشوت مانگتے ہیں تو لوگ فوری سٹیزن پورٹل پر شکایت کریں، انکی جواب طلبی ہمارا کام ہے ،اس سے عوام بے بس نہیں ہونگے ۔ سٹیزن پورٹل پر حکومت کے اب تک کوئی فنڈز نہیں لگے ، عوام کو مزید باختیار اور مضبوط بنائیں گے ۔ بطور وزیراعظم اس سسٹم سے مجھے یہ جاننے میں آسانی رہیگی کہ کون سا ادارہ یا وزارت کام کر ر ہے ہیں،کون سا بیوروکریٹ یا وزیر کام کر رہا ہے ، اس سے جزا و سزا کا نظام آسان ہوگا اور افسروں کا احتساب کر سکیں گے ، ترقی اور ان کیخلاف کارروائی میں آسانی ہوگی۔ جس آفیسر کی کارکردگی اب بہتر نہیں ہوگی اس کو دوسری جگہ تعیناتی کے بجائے فارغ کیا جائیگا۔ سٹیزن پورٹل سے عوام کی آواز سنی جائیگی، عوام کو با اختیار بنانے کے حوالے سے ایک نئی سوچ پروان چڑھی۔ یہ بدقسمتی رہی کہ جس وقت آزادی ملی تو اس سے پہلے یہاں حکومت کرنیوالوں کی طرح ہمارے حکمرانوں کی ذہنیت بھی نہیں بدلی، وہ یہ سمجھتے رہے کہ انگریز کی جگہ انہوں نے لے لی ہے ۔سابق حکمرانوں نے بھی یہاں کے شہریوں کوغلام سمجھ لیا۔ پاکستان میں بھی جمہوریت کی وجہ سے تبدیلی آئی ہے ۔ عوام کے کام کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ پاکستان میں اب تک 30 لاکھ لوگوں نے پورٹل استعمال کیا ہے اس سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس حکومت یا ادارے کیخلاف کتنی شکایات ہیں۔ تمام مسائل مقامی حکومتوں کی ناکامی کی وجہ سے ہیں، ہم جومقامی حکومتوں کا نظام لا رہے ہیں اس سے انقلاب آئیگا،گائوں کے لوگ اپنے نمائندوں کا چنائو خود کرینگے ، آگے فنڈزبراہ راست انکے پاس آئینگے ۔ دنیا میں شہری مسائل مقامی حکومتیں حل کرتی ہیں ۔لاہور،کراچی ،پشاور سمیت بڑے شہروں میں براہ راست انتخابات ہونگے اور اپنی حکومتیں بنیں گی،انکے مسائل اپنے شہروں میں ہی حل ہونگے ۔ دریں اثنا وزیر اعظم سے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے ملاقات کی ۔اس موقع پرو زیر اعظم نے وزارت مذہبی امور کو کورونا کے حوالے سے علما اور این سی او سی کیساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ وہ علماء و مشائخ کو کورونا کے پھیلاؤ کے اعشاریوں کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ دینی مواعظ اور خطبات میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید منبر کے ذریعے ممکن ہو۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ مساجد کو کسی صورت بند نہیں کیا جا سکتا، تاہم کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید ضروری ہے ۔وزیر مذہبی امور نے وزیر اعظم سے علماء و مشائخ کونسل کی تنظیم نو پر بھی مشاورت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ریڈیو سکول اور ای تعلیم پورٹل کا افتتاح کر دیا اور کہا کہ پوری دنیا کورونا کی وجہ سے مشکلات ہیں اور تعلیمی عمل بھی متاثر ہوا ہے ۔ وزارت تعلیم اور وزارت اطلاعات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے جن سے تعلیمی عمل پر وبا کی وجہ سے پڑنے والے منفی اثرات میں کمی واقع ہوگی۔ اس عمل میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال خوش آئند ہے ۔ اس سے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم پہنچانے میں مدد ملے گی۔ یکساں نصاب وزارت تعلیم کی بہت بڑی کامیابی اور انقلابی قدم ہے ، نچلے طبقوں کو بھی تعلیم اور آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر آئینگے ۔ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کو جلد مکمل کیا جائے ۔ٹیلی سکولنگ سے طلبہ کیلئے دس گھنٹے کی نشریات ہونگی۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے دیامراورگلگت میں درختوں کی کٹائی کا نوٹس لے لیا اور معاون خصوصی ملک امین اسلم سے رابطہ کرکے معاملے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعظم نے ٹمبرمافیا کیخلاف قائم ٹیموں کو 24 گھنٹے متحرک رہنے کی ہدایت بھی کی۔ جبکہ گلگت بلتستان میں ٹمبرمافیا کیخلاف سخت سزاں پرمشتمل آرڈیننس نافذ کرنیکا فیصلہ کیا گیا ۔ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے حکم پرگلگت فاریسٹ انتظامیہ کو ٹمبرمافیا کی حوصلہ شکنی کیلئے مسلح ایف سی جوانوں کی 4 پلاٹونزفراہم کردی گئیں۔ دریں اثنا موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کے نفاذ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ صنعتکاری کے شعبے میں ترقی سے ملکی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر ہونگے ۔انہوں نے ہدایت کی کہ بیرونی سرمایہ کاری اور صنعتکاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان بہت بڑی موبائل فون مارکیٹ ہے ، سالانہ چار کروڑ موبائل فون خریدے جاتے ہیں۔ ڈی آئی آر بی ایس سسٹم کے اطلاق کے بعد موبائل فون سمگلنگ کا خاتمہ ہوگیا جس سے ریونیو 22 ارب سے بڑھ کر 54 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔