مکرمی !دنیا کے مختلف ممالک میں سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی طاقتوں کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی ،ہائبرڈ وار کی تکنیک سے لیکر تخریب کاری،تقسیم کاری،افراتفری اور ہر نوع کی منفی سرگرمیوں کیلئے بھی سوشل میڈیا موثر ترین ذریعہ بن کر سامنے آیا ،دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال نے اسے انتہائی خطرناک حد تک نقصان دہ بنادیا ہے ،سوشل میڈیا کے منفی اثرات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس مصیبت کو بنانے والے بھی اس کا شکار بن کر سراپا احتجاج بن چکے ہیں ،سوشل میڈیا کے ہاتھوں متاثرہونے والوں کی چیخ و پکار اسی میڈیا کے خالق امریکہ کی سرزمین پر ان دنوں بڑے واضح طور پر سنی جا سکتی ہیں،گزشتہ امریکی انتخابات میں بھی سوشل میڈیا کے منفی استعمال پر کافی شورمچارہا ہے اور کچھ سکینڈل بھی سامنے آئے تھے،حالیہ امریکی انتخابات کے اگرچہ حتمی نتائج تو سامنے نہیں آئے مگر جوبائیڈن کی فتح کو روکنا اب ٹرمپ کی دسترس سے باہر نکل چکا ہے ۔بلا شبہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے یہ اقدامات عصر حاضر کی ایک اہم ترین ضرورت ہیں لیکن ان کمپنیوں کے یہ اقدامات ان کے دوہرے معیار کو بھی آشکار کر رہے ہیں جس طرح امریکی انتخابات میں غلط معلومات کے پھیلائو کو روکنے کیلئے سوشل میڈیا کمپنیاں سرگرم عمل ہیں۔اپاکستان پر دشمنوں کی جانب سے ہائبرڈ وار مسلط ہوچکی ہے جس کا محور ومرکز بھی یہی سوشل میڈیا ہے ،دیکھا جائے تو سوشل میڈیا ملکی سلامتی کے خلاف ایک خطرہ بن چکا ہے جس کا تدارک صرف اسی صورت ممکن ہے کہ موثر قانون سازی کی جائے ،سائبر ایکٹ کے دائرہ کار کو مزید بڑھایا جائے اور اس پر سختی سے اور مکمل عمل درآمد کیلئے اس کے مقدمات اور تفتیش کی زمہ داریاں پولیس کے حوالے کی جائیں اس کے بعد ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خطرناک کردار کو مزید نقصان دہ ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔ (محمد شفیق اسلام آباد)