مکرمی! والدہ کو کانوں کا مسئلہ تھا ، چیک کروانے قریبی نجی ہسپتال لے گیا ۔ پرچی بنوائی اور متعلقہ ڈاکٹر کے کمرے کے باہر پہنچ گئے ۔ ڈاکٹر کے اٹینڈنٹ نے کہا اپنا مسئلہ مجھے بتائیں ، ڈاکٹر کے پاس مریض کو جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ میں بتا کر دوائی لکھوا لاتا ہوں ۔ آنکھوں میں انفیکشن کی شکایت ہوئی ، ہسپتال گیا ، ڈاکٹر روم میں مریض کو جانے کی اجازت نہیں تھی ۔ کمرے کا دروازہ شیشے کا تھا جو کہ مریض اور ڈاکٹر کے درمیان تھا ۔ ڈاکٹر اسی دروازے کے پیچھے بیٹھ کر مریض کو چیک کر رہا تھا اور اٹینڈنٹ کے ذریعے دوائی لکھ کر دے رہا تھا ۔ ایسے ہی کتنے واقعات روزانہ اطراف سے سننے کو مل رہے ہیں ۔ کہیں آپریشن تعطل کا شکار ہیں تو کہیں دیگر عمومی امراض کے علاج میں دقت کا سامنا ہے ۔ جب سے کورونا کا مسئلہ شروع ہوا ، ہسپتالوں میں آئوٹ ڈور سروس تقریباً بند ہے ۔ جن ہسپتالوں میں آئوٹ ڈور چیک اپ ہو رہا ہے ، وہ مذکورہ طریقوں سے ہی ہو رہا ہے جس سے مریض مطمئن نہیں ہے ۔ بلاشبہ ان حالات میں ڈاکٹرز کا ڈیوٹی سرانجام دینا ایک جہاد بلکہ ہم پر احسان ہے ۔ لیکن اب تو ہسپتالوں سمیت ہر جگہ داخلے کیلئے نہ صرف ایس او پیز کو فالو کروایا جا رہا ہے بلکہ آپ کا ٹمپریچر چیک کر کے اور کورونا کے ابتدائی چیکنگ کے مرحلے سے گزر کر ہی آپ کو ہسپتال کے اندر جانے دیا جاتا ہے ۔ (محمد نورالہدیٰ)