مکرمی ! مجاہد کشمیر سید علی گیلانی نے وزیر اعظم پاکستان کے نام خط لکھا جسمیں انھوں نے پاکستانی وزیر اعظم اور پاکستانی قوم سے دل کھول کر باتیں کیں اور لکھا کہ وہ بوڑھا بھی ہے کمزور بھی بیمار بھی!مگر نہ حوصلہ ہارا ہے نہ عزم لرزا ہے۔ نہ ہمت نے جواب دیا ہے۔ اس نے اپنا سمجھ کر وزیر اعظم کو پھر خط لکھا ہے۔کیسے کہیں کہ اب تھک گیا ہے۔اس کا بیٹایاسین ملک اس کی آنکھوں کے سامنے ٹوٹ پھوٹ کر ستر سال کا بزرگ لگنے لگا ہے اس کا میر واعظ عمر فاروق بھی دکھی دل کے ساتھ جدوجہد کے میدان میں ہے۔یہ سب لوگ لوٹ پلٹ کر اپنے وکیل پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں مگر یہاں فیصلہ سازوں کی بس زبانین چلتی ہیں عمل مفقودہیںگیلانی نے کہا ہے مجھے نہیں معلوم صحت کتنا ساتھ دے اور عمر کتنی وفاکرے مگر چارہ گرو کچھ تو کرو!تاشقند لاہور ،شملہ معاہدوں سے ہی برات کر دو۔ سفارتی تعلقات ہی ختم کر دو،اقوام متحدہ کا دروازہ ہی پھر کھٹکھٹاو باڑ لگانے کے معاہدہ ہی سے نکل جاو۔یارو کچھ تو کرو! چارہ گرو اب بھلا کیا میری قوم کی موت کے منتظر ہو؟ہم نے دکھ جھیل کر وفا کا ثبوت دیا کیا تمہارے پاس ہمارے لئے کچھ نہیں؟کچھ بھی نہیں۔ (جواد احمد ترک)