سیدنا ایوب علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے اور اولو العزم نبی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ کا تذکرہ قرآن پاک میں متعددمقامات پر فرمایا ہے ۔آپ علیہ السلام سیدنا اسحاق علیہ السلام کے بیٹے جناب’’ عیص‘‘ کی اولاد میں سے ہیں ۔ آپ کے والد کا نام جناب ’انوص‘ہے اور آپ کی والدہ سیدنالوط علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ سیدناایوب علیہ السلام کاحلیہ مبارک کچھ یوں بیان ہوا ہے کہ آپ کے بال گھنگریالے ، آنکھیں موٹی ، خوبصورت شکل و صورت ، بہت خوبصورت چھوٹی گردن ، سینہ چوڑا ، پنڈلیاں اور کلائیاں موٹی تھیں اور آپ کا قد لمبا تھا ۔ ( روح المعانی ) آپ کے اوصاف میں نمایاں طورپریہ بیان ہوا ہے کہ آپ مسکینوں پر ر حم کرتے تھے ، یتیموں کی کفالت فرماتے ، بیوہ عورتوں کی معاونت ( امداد ) کرتے ،مہمانوں کے ساتھ عزت و تکریم اور خندہ پیشانی سے پیش آتے ۔ ( تفسیر کبیر ) اللہ تعالیٰ نے آزمائش سے قبل آپ کو کثیر مال و دولت سے نواز رکھا تھا ۔ کھیتی باڑی ،باغ ، غرض یہ کہ ہر قسم کے مال و دولت سے نوازا ۔ ہر قسم کے جانور یعنی بھیڑ ، بکریاں ، گائے ، بھینس ، اونٹ وغیرہ کی کثرت تھی ۔ پانچ سو جوڑیاں بیلوں کی ہل چلانے والی تھیں ، پانچ سو غلام خدمت گزاری کے لئے ۔ پھر ہر غلام کی زوجہ اور اولاد بھی بطور خدام آپ کے پاس رہتے تھے ۔ آپ علیہ السلام نے ان نعمتوں پر شکرادا کرکے بے مثال نمونہ پیش کیا ۔حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ سے جو قرب حاصل ہے وہ دوسرے فرشتوں کو حاصل نہیں، اللہ تعالیٰ ان سے براہ راست کلام فرماتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جب کسی کو پسند فرماتا ہے تو اس کا ذکر جبرائیل امین علیہ السلام سے کرتا ہے ، وہ میکائیل علیہ السلام سے ذکر کرتے ہیں ، وہ دوسرے مقرب فرشتوں سے ذکر کرتے ہیں ۔ جب ان مقرب فرشتوں میں اللہ تعالیٰ کے اس خاص بندے کے ذکر کا چرچا ہو جاتا ہے تو تمام فرشتے اس پر رحمتیں نچھاور کرتے ہیں ۔ پھر آسمانوں کے تمام فرشتے رحمتیں بھیجتے ہیں۔ پھر زمینوں کے فرشتے اس بندے پر رحمتیں بھیجتے ہیں ۔ سیدنا ایوب علیہ السلام کا بھی اس طرح تمام فرشتوں میں ذکر خیر کا چرچا ہوتا رہتا تھا ۔ (تفسیر کبیر ) اللہ تعالیٰ نے سیدنا ایوب علیہ السلام کو پہلے آرام و صحت ،مال و دولت ،اولاد اور ہر طرح کی خوشیاں عطا کرکے آزمایا، اس میں بھی آپ نے عظیم کامیابی حاصل کی ۔آپ علیہ السلام نے شکریہ ادا کرکے بے مثال نمونہ پیش کیا ۔پھر اللہ تعالیٰ نے ان نعمتوں کو یکے بعد دیگرے واپس لے کر آزمایا تب بھی آپ صبرورضا کی مثال بن گئے ۔ قدرتی آگ نے آپ کے باغات، کھیتیاں،ریوڑ جلا کر راکھ کر دئیے ، آپ کی اولاد زلزلے سے گرنے والے مکان کے نیچے دب کر وفات پا گئی، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو جسم مبارک کی بیماری کی صورت میں آزمائش دی۔ آپ کی بیماری نے جب شدت اختیار کر لی تو تمام اقرباء نے آپ کو چھوڑ دیا ۔ ’’ بلہ ‘‘شہر سے باہر آپ کو ایک جھونپڑی بنا کر کردے دی گئی کہ کہیں یہ مرض دوسروں تک بھی نہ پہنچ جائے ۔جب وہ سارے ساتھ چھوڑ گئے تو اس وقت آپ کی زوجہ جس کا نام ’’ رحمۃ بنت افرائیم بن یوسف ‘‘ تھا ، وہ بدستور آپ علیہ السلام کے ساتھ رہیں ۔آپ علیہ السلام کی خدمت گزاری میں رہیں ۔ جب آپ علیہ السلام ہر آزمائش میں کامیاب ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اے ایوب! (علیہ السلام) اپنا پاؤں زمین پر ماریئے ۔ آپ علیہ السلام نے زمین پر پاؤں مارا تو فوراً ٹھنڈے میٹھے پانی کا ایک چشمہ جاری ہو گیا جس کا پانی بے حد ٹھنڈا، بہت شیریں اور نہایت لذیذ تھا۔آپ علیہ السلام کواس چشمے سے پانی پینے اور اس سے غسل کر نے کاحکم ہوا، چنانچہ آپ نے اس سے پانی پیا توآپ کے باطن میں نور ہی نور پیدا ہو گیا اورغسل کیا تو آپ کو اعلیٰ درجے کی صحت و نورانیت حاصل ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی تمام اولاد کو دوبارہ زندہ فرما دیا اور آپ کی بیوی کو دوبارہ جوانی بخشی اور ان سے کثیر اولاد ہوئی،پھر آپ کا تمام ہلاک شدہ مال ، مویشی اور اسباب و سامان بھی آپ کو مل گیا ۔آپ علیہ السلام نے اٹھارہ سال بیماری اور تکلیف میں گزارے تھے اور اس آزمائش میں بھی پورا اترے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی خوش حالی میں نعمتوں پر شکر اداکرنے اور آزمائشوں میں صبر کرنے کی توفیق عطافرمائے (آمین)مآخذ: روح المعانی،تفسیر کبیر،قصص الانبیائ،تذکرۃ الانبیاء