ایک مقولہ ہے کے صحت مند معاشرہ ہی ترقی کی ضمانت ہے۔جس معاشرے کے افراد صحت کے لحاظ سے پیچھے رہ جائیں وہ معاشرہ جلد یا بدیرزوال پذیر ہونا شروع ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ قومیں اپنے وسائل کا حاطر خواہ حصہ صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے خرچ کرتی ہیں اوربا لخصوص بچوں کی صحت پر خاص توجہ دیتی ہیں کیونکہ یہی بچے ہمارے آنے والا مستقبل ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں صحت کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے بچے کم عمر افراد اور خصوصاً حاملہ حواتین بہت سی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور پچھلی کئی دہائیوں سے ان میں ہو شر با اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کی وجہ سے ہمارے آنے والا مستقبل شدید خطرات سے دو چارہے۔ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں وسائل کی نا منصفانہ تقسیم ، پالیسی میں تسلسل کا فقدان شامل ہیں جو بیماری آج کل ہماری سب سے زیادہ آنے والی نسل کے مستقبل خطرہ بنے بیٹھی ہے وہ ہے "پولیو"۔ ماضی میں پولیو کو ختم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے گئے۔جس میں حکومتی سطح پر اور اس کے ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے مدد فراہم کی گئی جس کی وجہ سے اس وائرس میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی لیکن اس بیماری کو جڑ سے اکھاڑنے پھینکنے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے کے طبقات کی جانب سے محالفت کی وجہ سے اس مہم کو شدید دھچکا پہنچاہے جس میں کلیدی کردار ہمارے دقیانوسی خیالات اور نظریات کا ہے۔آج بھی ہمارے معاشرے میں ایسے افراد موجود ہیں جو ان خیالات اور نظریات پریقین رکھتے ہیں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرپلانے میں مزاحم ہیں۔ اس کے علاوہ معاشرے کے کچھ طبقات اس حوالے سے گمراہ کن پراپیگنڈا بھی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں ا س ویکسین سے متعلق مختلف قسم کے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں جو اس وائرس کے حاتمے میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ علما ء حضرات اس موقع پر سامنے آئیں اور لوگوں کو اس بیماری سے متعلق آگاہی فراہم کرکے لوگوں کو پولیو قطرے پلانے پر پر آمادہ کرکے اس لعنت سے پاکستان کو جلد از جلد چھٹکارا دلانے میں اپنا فرض ادا کریں۔ تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے صحت مند رہیں اور بڑے ہو کر نہ صرف اپنے خاندان بلکہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے والدین دن رات محنت کرتے ہیں۔ آج کے اس جدید معاشرے میں بھی بعض بیماریاں ایسی ہیں جو بچوں کے مستقبل تاریک کرسکتی ہیں۔ انہی میں سے ایک بیماری پولیو ہے جس سے بچے عمر بھر کیلئے بچے معذور ہو سکتے ہیں۔ پولیو ایک ایسی بیماری ہے کہ جس سے پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک چھٹکارا حاصل کر چکے ہیں۔ پولیو سے نجات کا واحد راستہ انسداد پولیو مہم میں پولیو سے بچاؤ کے دو قطرے پلوانا ہیں، یہی دو قطرے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچا سکتے ہیں۔ جب تک پاکستان میں پولیو وائرس موجود ہے اس وقت تک بچوں کے سروں پر معذوری کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بعض ملک دشمن عناصر کی جانب سے پولیو سے بچاؤ کے خلاف پروپیگنڈا اور افواہیں پھیلائی گئیں جس کی وجہ سے بعض والدین پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے اجتناب کرتے رہے، جس کی وجہ سے اب تک ملک میں پولیو کیسز سامنے آرہے ہیں، یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پولیو ورکرز مقامی علاقوں سے ہوتے ہیں اور وہ اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے ہر دروازے پر دستک دیتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلائے جائیں۔ مارچ 2020ء میں کورونا وبا کے بعد چار ماہ تک پولیو مہمات معطل رہیں۔ حکومت پاکستان کی بھرپور کوششوں سے جولائی اور پھر اگست میں چھوٹے پیمانے پر مخصوص اضلاع میں پولیو مہمات چلائی گئیں جس میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کی گئی۔ ان مہمات کیلئے پولیو ورکرز کو کورونا سے بچاؤ کے قواعد و ضوابط کی تربیت دی گئی تھی۔ ماسک اورسینیٹائزر کے استعمال اور ا جتماعی فاصلے کو یقینی بنایا گیا۔ جولائی اور اگست کے بعد ستمبر میں ملک بھر میں پولیو مہم چلائی گئی جس میں 39 ملین سے زائد پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے گئے۔پولیو کے خاتمے کیلئے تمام مکتبہ فکر کے لوگ متحد ہیں۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا آگہی مہم میں بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔ والدین کے خدشات کو دور کرنے کیلئے مذہبی سکالرز بھی بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کی مشہور شخصیات پولیو مہم کی کامیابی کیلئے سرگرم عمل ہیں۔پولیو ورکرز موسم کی سختی کی پرواہ کیے بغیر بچوں کیلئے آخری حد تک جا کر مہم کو کامیاب بناتے ہیں۔ 30 نومبر سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہورہا ہے، اس مہم میں 39 ملین سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں جائیں گے قومی مہم میں 2 لاکھ 85 ہزار پولیو ورکرز حصہ لے رہے ہیں۔حکومت پاکستان نے مہم کی کامیابی، معلومات و خدشات اور شکایات کے آزالہ کے لئے ٹال فری صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 اور واٹس ایپ ہیلپ لائن 03467776546 کا اجرا کیا ہے تاکہ کسی بھی شکایت پر بروقت کارروائی کی جائے اور والدین کی شکایات اور خدشات کا ازالہ کیا جاسکے۔والدین پولیو مہم کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کریں اور ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کو پولیو سے پاک بنایا جائے۔بحیثیت پاکستانی ہر مکتبہ فکر کے لوگ پولیو مہم کی کامیابی کو اپنی قومی ذمہ داری سمجھیں۔صحت مند بچے ہی روشن پاکستان کی ضمانت ہیں۔