اسلام آباد،لاہور(خبر نگار،نامہ نگار خصوصی)سپریم کورٹ نے ڈی جی ایل ڈی اے آ منہ عمران کو تبدیل نہ کرنے کے حکم کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست کیس کی سماعت کر تے ہوئے آبزرویشن دی ہے آرٹیکل 140 پر عمل تو ہونا ہے ، جو اختیارات آئین میں ہیں ان کی تشریح کریں گے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے کہابتائیں سپریم کورٹ کے حکم میں کیا بات درست نہیں، آپ نے عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا ہے ، ہم تو چاہتے ہیں کہ عدالتی دائرہ اختیار پر بات ہو، ایک دفعہ اس مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنا چاہتے ہیں کہ 184/3میں دائرہ اختیار کیا ہے ، خوشی سے فیصلہ دیں گے کہ آئینی مقدمات کا فیصلہ کرنا ہے یا بڑے وکیلوں کی فیسیں دینے والوں کا۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا عدالت اجازت دے تو نظر ثانی درخواست واپس لے کر نئی درخواست دے دیتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہامیرے خیال سے ایل ڈی اے سٹی نہیں بن سکے گا، عدالت کا وقت ضائع مت کریں۔عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ۔سپریم کورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے پی کے ایل آئی کیخلاف ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر سعید اختر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیااورمعاملات چلانے کیلئے 13ستمبر 2018 کو قائم کی گئی کمیٹی ختم کر کے ہدایت کی کہ معاملات ایکٹ کے تحت چلائے جائیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اکرام کی درخواست ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار کو بھرتیوں کا ریکارڈ جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت پندرہ روز کیلئے ملتوی کردی ۔عدالت عظمیٰ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان کی آئینی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل کو مزید تفصیلات ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کردی ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی توجسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے کہا میں نے بطور رکن کونسل معاملے پر ابتدائی مرحلے میں سماعت کی تھی، درخواست گزار کو اعتراض ہو تو سماعت سے الگ ہوجاتا ہوں۔جسٹس فرخ عرفان کے وکیل حامد خان نے کہا مجھے کوئی اعتراض نہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کونسل میں انکوائری ہوتی ہے یا ٹرائل ؟ ۔ حامدخان نے کہا آئین میں لفظ انکوائری استعمال ہوا لیکن ہوتا ٹرائل ہے ، شکایت کنندہ نظر چوہان کونسل کے سامنے پیش نہیں ہوا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا درخواست گزار کے خلاف معاملہ پانامہ لیکس میں بھی سامنے آیا ،لیکس میں نام آنے کے بعد سورس کی ضرورت نہیں رہی،اگر الزامات غلط ہیں تو شکایت کنندہ کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے ۔جسٹس مشیر عالم نے کہا بہتر ہوگا یہ اعتراضات سپریم جوڈیشل کونسل میں اٹھائے جائیں۔