اسلام آباد (خبرنگار)سپریم کورٹ نے شک کا فائدہ دیکر 8 سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا ۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصل آباد کے ملزمان نصیر ،اسد علی اور مظہر حسین کی سزائوں کیخلاف دائر اپیلیں منظور کرکے تینوں کو بری کر دیا۔نصیر ،مظہراور اسد علی پر صدیق کو اغوا کر کے تاوان لینے کا الزام تھا۔ٹرائل کورٹ نے ملزم نصیر اور مظہر حسین کو عمر قید جبکہ اسد علی کو سزائے موت سنائی تھی تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اسد علی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے دیگر ملزمان کی اپیلیں مسترد کی تھیں۔ صدیق کو مبینہ طور پر 14 جنوری 2011 کو فیصل آباد سے اغوا کیا گیا تھا۔منگل کو سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا اگر گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں۔ اﷲ کا حکم ہے سچی شہادت کیلئے سامنے آجائو ۔ صدیق کی برآمدگی پولیس کے ذریعے نہیں ہوئی۔مغوی نے 6 ماہ تک پیش نہ ہونے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا۔بعد ازاں عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے تمام ملزمان کی سزائیں ختم کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت عظمٰی نے قتل کیس میں ملزم فدا حسین کو الزامات سے بری کردیا ۔ڈیرہ غازیخان میں قتل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ فدا حسین اور دو شریک ملزمان پر مبینہ طور پر وسیم پرویز کے قتل کاالزام تھا ۔فدا حسین کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ دو شریک ملزمان کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ۔سپریم کورٹ نے قرار دیا اس مقدمے میں شواہد کا جائزہ لیا۔ مقتول وسیم پرویز کی موٹر سائیکل بطور مال مقدمہ محفوظ نہیں ،عینی شاہد مقتول کے رشتہ دار تھے ۔ اس کہانی پر یقین کرنا مشکل ہے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا بندہ رات کو کھیتوں میں مارا گیا،عزت بچانے کیلئے ڈکیتی کا رنگ دیا گیا۔ کہانی کے مطابق دو بندے موٹر سائیکل والے کو روک کر لوٹتے ہیں اور ڈکیتی کے بعد وہاں کھڑے رہے جبتک کہ وہاں 150 لوگ نہیں آگئے ۔ یہ کہانی ناقابل یقین ہے ۔عدالت عظمٰی نے پروین رحمان قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے مقتول کے ورثا اور ڈائریکٹر اورنگی پراجیکٹ کو دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت کو دھمکی آمیز فون کالز کرنے والوں کا پتہ چلانے کا حکم دیدیا ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کراچی میں قتل ہونے والی سوشل ورکرسے متعلق کیس کی سماعت کی تو پروین رحمن کی ہمشیرہ نے بتایا کہ ہمیں اور ڈائریکٹر اورنگی پراجیکٹ انور ارشد کو دھمکی آمیز کالز آ رہی ہیں ۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا لگتا ہے دھمکیوں کیلئے غیر ملکی فون استعمال ہوا ۔ہو سکتا ہے کالز کرنے والا پاکستانی ہو۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں دھمکی آمیز فون کالز کا پتہ چلائیں ۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ کابینہ نے معاملہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی منظوری د یدی ہے ، چند روز میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جائے گا ۔ عدالت نے پروین رحمن کے ورثا اور پراجیکٹ میں کام کرنے والوں کاتحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ میں خدیجہ صدیقی کیس کی سماعت آج ہوگی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔