عمران خان نے 2018 میں الیکشن جیتا اور وزیر اعظم بنے۔ وزارت عظمی سنبھاتے ہی بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا۔ ان میں سے سب سے بڑا چیلنج ملکی اقتصادیات اور سفارتی تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔اس وقت معیشت تباہی کے دھانے پر کھڑی تھی۔قرضوں کا انبار لگا ہوا تھا۔اس وقت عمران خان نے یہ فیصلہ کیا کہ آئی۔ایم۔ایف کے پاس جانے سے پہلے دوست ممالک سے رجوع کیا جائے۔ اس سلسلے میں عمران خان نے بہت سے ممالک کے دورے کیے جن میں چین ، سعودیہ عرب، قطر ،ایران ، کرغزستان، ملا ئشیا، ترکی شامل ہیں۔وزیر اعظم نے ان تمام ممالک کے دورہ کے دوران پاکستان میں تجارت پر زور دیا ۔سعودی عرب نے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور تیل دینے کا اعلان کیا۔ جس میں سے تیل کی پہلی کھیپ پاکستان آچکی ہے۔متحدہ عرب امارات کے کرائون پرنس سے ملاقات کے بعد مزدوروں کی ملازمتوں پر باہمی تعاون اور سمجھوتوں پر اتفاق کیا اور 3 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا جس کی پہلی قسط پاکستان کو مل چکی ہے۔ امریکہ کا دورہ سب سے اہم ہے ۔ عمران خان نے ابھی امریکہ کا 3 روزہ کا میاب دورہ کیا ہے۔ عمران خان کا وہاں مقیم پاکستان کمیونٹی نے شاندار استقبال کیا ۔ پاکستان کی تاریخ میں عمران خان وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جن کو وہاں اتنی عزت ملی۔ 30,000 پاکستانیوں نے واشنگٹن ڈی۔سی میں اور دنیا میں مختلف جگہوںپر کروڑوں لوگوں نے عمران کا خطاب سنا۔ امریکہ کا شہر لاہور کا منظر پیش کر رہا تھا۔ اس کے بعد اگلے روز عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوئی۔صدر ٹرمپ نے پاکستان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ انہوں نے کہا۔’ ’پاکستان کے لوگ محنتی ہیں۔زبردست لوگ ہیں، زبردست ملک ہے۔ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت جلد بہت اچھے ہو جاہیں گے‘‘۔ اور سب سے اہم بات جو پوری دنیا نے دیکھا کہ صدر ٹرمپ نے نہ صرف کشمیر کے مسئلے پر کھل کر بات کی بلکہ ثالث بننے کی پیشکش بھی کر دی۔ صدر ٹرمپ کی اس بات پر پوری دنیا کے سامنے کشمیر کا مسئلہ کھل کر سامنے آگیا۔پاکستان اپنی پوری کوشش کر رہا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔مجھے امید ہے کہ اب سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہونگے۔ ماضی کے حکمران چند گھنٹوں میں جتنے پیسے خرچ کرتے تھے اتنے میں یہ دورہ تین دن میں مکمل ہو گیا۔ 60 ہزار ڈالر میں عمران خان نے دورہ مکمل کر کے مثال قائم کر دی۔ وزیر اعظم نے یہ دورہ کامیابی سے مکمل کیا اور امریکہ کے سامنے اپنے مواقف کو واضح کیا۔ (تابندہ بتول چشتی)