مکرمی !غربت دْنیا کی وہ بھیانک حقیقت ہے جو انسان سے ہر وہ بْرا کام کراتی ہے جو ایک زندہ باضمیر انسان اپنی دائمی ہوش و حواس میں کرنے سے بیشتر مر جانا شاید بہتر سمجھتا ہو، لیکن اولاد کو بھوک سے بلکتا یا تڑپتا دیکھ کر ایک عاقل وبالغ شخص ہار مان لیتا ہے اور حرام و حلال کی تمیز کہیں دور اْوجھل ہو جاتی ہے۔انسان اپنے اور اپنے بچوں کی دو وقت کی روٹی کے لیے ہاتھ پائوں مارتا ہے اورتلاش رزق میں سرگرداں دکھائی دیتا ہے۔کمزور انسان زمانے کی تلخیوں سے ہار مان کر موت کو گلے لگا لیتا ہے جبکہ مضبوط اعصاب کا مالک اپنے حق اور انصاف کی خاطر اپنی آخری سانس تک لڑتا ہے اور ہر اْس چٹان جیسی بّلا سے ٹکرا جاتا ہے جس سے بالآخر اسے شکست ہو جا تی ہے ۔ حکایاتِ سعدی میں شیخ سعدی علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ جب انسان پر مصیبت آتی ہے تو وہ اپنے ننگے ہاتھ سے تلوار کو روک لیتا ہے۔ حکومت نے گزشتہ دو ماہ سے لاک ڈائون کر کے عوام کو گھروں میں قید کر رکھا ہے ۔اور نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے اس سے پہلے کہ عوام بھوک سے عاجز آکر قانون اور ریاست کے مقابل کھڑے ہو جائیں بہتر ہو گا حکومت لاک ڈائوں ختم کرے یا لوگوں راشن مہیا کرے۔ (شہزاد حسین بھٹی لاہور)