اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے کم عمری کی بنیاد پر قتل کے ملزم کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی ۔ملزم صاحب اللہ کی ضمانت کے مقدمے پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور ملزم کو کم عمری کا فائدہ دیتے ہوئے ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر شخصی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کی عمر کا تعین نہیں کیا اور ضمانت کی درخواست مسترد کی حالانکہ فراہم کردہ ثبوت کے مطابق وقوعہ کے وقت ملزم کی عمر 16 سال تھی اور ملزم ضمانت کا حقدار ہے ۔قبل ازیں کیس پر سماعت ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ قتل کی وجہ کیا تھی؟۔ استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ قتل کی وجہ معلوم نہیں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہ یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا کہ ایک شخص نے دوسرے کو گولی ماری اور پولیس کو قتل کی وجہ ہی معلوم نہیں، پولیس ملزم سے ملی ہوتی ہے اور تفتیش نہیں کی جاتی۔جسٹس فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتا دیں کہ پراسکیوشن کو کیوں تنخواہیں دی جاتی ہیں،پراسیکیوٹر کا تو کام ہی یہ ہوتا ہے کیس کی فائل کو ایک روز پہلے پڑھے ،محلے میں قتل کی وجہ سب کو معلوم ہوگی لیکن پولیس کو معلوم نہیں۔دوران سماعت ملزم صاحب اللہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ قتل کے وقت ملزم کی عمر سولہ سال تھی، شریک ملزم ولایت خان پہلے ہی ضمانت پر رہا ہو چکا ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ یہ بات کیسے ثابت ہو گی کہ ملزم وقوعہ کے وقت کم عمر ہی تھا؟ ۔ وکیل نے کہا کہ ملزم کا تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ ریکارڈ کا حصہ ہے ۔عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن ) کی رکن صوبائی اسمبلی نغمہ مشتاق کیخلاف جعلی ڈگری کی بنیاد پر اندراج مقدمہ کیلئے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی کے وقت جعلی ڈگری کا اعتراض اٹھانا چاہیے تھا ۔در خواست گزار متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتا ہے ۔