مکرمی !پاکستان میں خودکشی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ درحقیقت انسان کا اپنا جسم اور زندگی اس کی ذاتی ملکیت اور کسبی نہیں بلکہ اﷲ کی عطا کردہ امانت ہے۔ اسلام نے جسم و جاں کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے تمام افرادِ معاشرہ کو اس امر کا پابند بنایا ہے کہ وہ ہر صورت زندگی کی حفاظت کریں۔ جو لوگ آزمائش میں پورا اترتے ہیں وہ اﷲ کی رحمتوں کے سائے میں آجاتے ہیں اور جو ناکام ہوجاتے ہیں ان میں سے چند خودکشی کو راہ نجات سمجھتے ہوئے اپنا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنا اور اپنے اہل و عیال و خاندان کا دنیاوی نقصان کرتے ہیں بلکہ اپنی آخرت بھی تباہ کر لیتے ہیں۔ بہترین انسان وہ ہے جو کہ مشکل حالات کا جائزہ لے، اسباب کو تلاش کرے ان کا مداوا کرے، مشکلات کو آسانیوں میں بدلے ، اور اللہ تعالیٰ پر کامل توکل و بھروسہ کرتے ہوئے مایوسی کی بجائے صبر و رضا میں زندگی بسر کرے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 25 فیصدافراد ڈپریشن،ذہنی دباؤ اور دماغی بیماریوں میں مبتلا ہیں، جن میں زیادہ تعدادنوجوانوں کی ہے۔ ہمارے ہاں خودکشی کی وجوہات میں معاشرے میں عدم برداشت، خانگی تنازعات، غربت، مہنگائی اور معاشی صورت حال، پڑھائی میں اچھے گریڈ نہ لانا، گھریلو جھگڑے ، پسند کی شادی نہ ہونا اور آج کل سائبر کرائمز کے ذریعے لڑکے لڑکیوں کو تصاویر یا ویڈیوز کے لیے بلیک میل کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ زندگی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے ، آلات اور اشیاء استعمال کی جاتی ہیں جن میں زہریلی زرعی ادویات، رسی اور ڈوپٹوں کے پھندے ، خواب آور گولیوں کے علاوہ آتشیں اسلحے کا استعمال ہو رہا ہے ۔ اقدام خود کشی میں زیادہ تر گندم میں رکھنے والی گولیاں اور امونیا پر مشتمل بالوں کو رنگنے والا ’’کالا پتھر‘‘استعمال ہورہا ہے، جبکہ پورے ملک میں ان دونوں اشیاء کا غیر قانونی کاروبار اپنے عروج پر ہے اور متعلقہ ادارے اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ـ ( رانااعجاز حسین چوہان،ملتان)