مکرمی ! 100 سے زیادہ دن گزر گئے ہیں۔کشمیر کی وادی میں کرفیو نافذ ہے۔ لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے۔ بچے دودھ کے لئے بلک رہے ہیں، بیماروں کو دوائیں تک میسر نہیں۔ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی سازش رچائی جا رہی ہے۔ غیر قانونی اقدام کے خلاف پاکستان نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ 16 اگست کو پاکستان کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ایک بار پھر کشمیر کو متنازعہ عالمی طور پر قرار دیا گیا اس پر بھارت کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت نے ایٹمی بم استعمال کرنے کی دھمکی دی اور مودی نے پاکستان پر حملے کا اعلان کیا مودی کے اس رویے پر پوری دنیا میں یہ طے کرنا ضروری ہو گیا کہ مودی جیسے جنگجو ذہنیت رکھنے والے شخص کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا ہونا خطرے سے خالی نہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کا اٹوٹ انگ قرار دیا تھا۔ کشمیر تقسیم ہند کے وقت سے ہی تنازعہ رہا ہے۔ تقسیم کے فارمولے کے مطابق اسے پاکستان کا حصہ ہونا چاہئے تھا۔ بھارت نے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کیا اور کشمیریوں سے استصواب رائے کا حق بھی چھین لیا جس کی وجہ سے پاکستان اور کشمیر کے لئے بھارت کے ساتھ تین جنگیں ہو چکی ہیں اور موجودہ دور میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ دو ٹوک انداز میں یہ کہہ چکے ہیں کہ کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور یہ پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر بنے گا پاکستان۔ (رْباب فاطمہ)