مکرمی! عوام نے موجودہ حکومت کو بھی پانچ سال کیلئے مینڈیٹ دیا اورسال سواسال بعد ہی ناکامی کا فتویٰ صادر کرنا بھی قرین انصاف نہیں لیکن عوام کو اس عرصے میں بہتری کی جانب سفر کے آغاز کی توقع تو بے جا نہ تھی مگر یہاں تو بلند بانگ دعوے کرنیوالوں کی حالت عین کمرہ امتحان میں بغیر تیاری بیٹھ جانیوالے اس طالبعلم کی سی نظر آرہی ہے جوپیپر حل کرناتورہا ایک طرف سوال نامہ سمجھنے کی صلاحیت سے بھی عاری نظر آرہاہو۔ قومی خزانے کو لوٹ کر کرپشن کے ریکار ڈقائم کرنیوالوں سے قومی دولت اگلواکر معیشت کو سنبھالادینے کا وعدہ اگر عوام سے ہو مگراس کے برعکس نیب کے کٹتے ہوئے پَر اورپیچھے ہٹتے ہوئے قدم دیکھ کر خراج تحسین پیش کرنے سے تورہے ۔ احتساب کے نام پر عجب ٹوپی ڈرامہ ہے کہ احتساب کرنیوالے اختیارات نہ ہونے کا رونا رو رہے تو دوسری طرف مستعار لی گئی حکومتی اقتصادی ٹیم کے اہم ترین رکن کی آواز آتی ہے کہ بیرون ملک جاچکی دولت واپس نہیں لائی جاسکتی۔ بلاخوف کام ’’دکھانے‘‘ کی آزادی مہیاکرنے کیلئے نیب کو ٹاپ بیوروکریسی سے دور رہنے اورٹیکس چورصنعتکاروں وتاجروں کی طرف سے آنکھیں بند کرلینے کے غیر اعلانیہ احکامات کی بازگشت ہواوراسی پر بس نہ کرتے ہوئے بجلی گیس کی قیمتوں میں روزافزوں اضافے جیسے اقدامات کے ذریعے لٹیروں کی بجائے عوام سے وصولی کاعمل ہرگزرتے دن کیساتھ تیز سے تیز تر ہورہاہو توجناب ! گل پاشی توہونیوالی نہیں ۔ مہنگائی سے چکرائے عوام کو ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں تن کے کپڑے بھی اتروادینے کوچھوڑ دینا ظلم ہے یاانصاف؟ (جاوید ذوالفقار۔ فیصل آباد)