لاہور ( جنرل رپورٹر )وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیرصدارت 2روزہ مشاورتی ورکشاپ کے اختتامی روز ماہرین نے دورس ہیلتھ ریفارمز کے لئے کئی اہم سفارشات پیش کی ہیں جو فیملی پلاننگ، ماں اور بچے کی صحت اور ہیلتھ مراکز کی بہتری سے متعلق ہیں۔ مشاورتی گروپس نے زور دیا کہ کم عمر کی شادیاں روکنے کے لئے موثر قانون سازی نہایت ضروری ہے ۔ پاکستان کو میڈیکل سٹاف کی کمی کے مسئلے سے فوری نمٹنا ہوگا۔ وزیر بہبود آبادی کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر، سیکرٹری ہیلتھ ثاقب ظفر، سپیشل سیکرٹری محمد خان رانجھا، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر منیر احمد سمیت معروف پالیسی ساز شخصیات نے بھی شرکت کی۔ورکشاپ کا موضوع ’قومی ہیلتھ پالیسی کی تیاری اور صوبائی سٹرٹیجک فریم ورک کی ترقی ‘تھا۔ ماہرین صحت نے اپنی سفارشات میں کہا کہ آبادی میں بڑھتا اضافہ ٹھوس اقدامات کا متقاضی ہے ۔ آبادی بے ہنگم انداز میں بڑھتی رہے تو وسائل سکڑ جاتے ہیں۔ کم عمر کی شادی کے رجحان کو روکنے کے لئے شادی سے پہلے کونسلنگ کے ایرانی ماڈل پر بھی غور کیا جائے ۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ ماں اور بچے کی صحت بہتر بنا کر شعبہ صحت کے کئی اہداف آسانی سے حاصل کئے جاسکتے ہیں لہذا زچہ بچہ مراکز میں موجود آلات کو فعال رکھنا ہوگا۔ڈیلیوری کیسز میں پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے ایمبولینس سروس کو مزید مستحکم کرنا ضروری ہے ۔شعبہ صحت کے استحکام کے لئے مضبوط سیاسی عزم بھی ناگزیر ہے ۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے اختتامی خطاب میں ماہرین کی سفارشات کا خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت اٹک، بھکر، میانوالی اور راجن پور میں ماں بچہ ہسپتال قائم کرے گی۔